أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الصَّائِمِ الدَّعْوَةَ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
صائم دعوت قبول کرے اس کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے اور وہ صوم سے ہوتو چاہئے کہ وہ کہے میں صوم سے ہوں' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیںـ: اس باب میں ابوہریرہ سے مروی دونوں حدیثیں حسن صحیح ہیں۔
تشریح :
۱؎ : 'میں صوم سے ہوں'کہنے کاحکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طورپر ہے، اگرچہ نوافل کاچھپانابہترہے، لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کاحکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعوکے خلاف کوئی غلط فہمی اورکدورت راہ نہ پائے۔
۱؎ : 'میں صوم سے ہوں'کہنے کاحکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طورپر ہے، اگرچہ نوافل کاچھپانابہترہے، لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کاحکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعوکے خلاف کوئی غلط فہمی اورکدورت راہ نہ پائے۔