أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الصَّائِمِ الدَّعْوَةَ صحيح حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ يَعْنِي الدُّعَاءَ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
صائم دعوت قبول کرے اس کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: 'جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اوراگروہ صوم سے ہوتوچاہئے کہ دعاکرے ' ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعاکرے، کیو نکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے واردہے جس میں 'وإن كان صائما فليدع بالبركة'کے الفاظ آئے ہیں،باب کی حدیث میں'فلیصل'کے بعد'يعني الدعاء'کے جوالفاظ آئے ہیں یہ 'فليصل'کی تفسیرہے جوخودامام ترمذی نے کی ہے یاکسی اورراوی نے، مطلب یہ ہے کہ یہاں صلاۃ پڑھنا مرادنہیں بلکہ اس سے مراددعاہے، بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیاہے، اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہوگاکہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھرجائے اورگھرکے کسی کونے میں جاکردورکعت صلاۃ پڑھے جیساکہ نبی اکرمﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھرمیں پڑھی تھی۔
۱؎ : یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعاکرے، کیو نکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے واردہے جس میں 'وإن كان صائما فليدع بالبركة'کے الفاظ آئے ہیں،باب کی حدیث میں'فلیصل'کے بعد'يعني الدعاء'کے جوالفاظ آئے ہیں یہ 'فليصل'کی تفسیرہے جوخودامام ترمذی نے کی ہے یاکسی اورراوی نے، مطلب یہ ہے کہ یہاں صلاۃ پڑھنا مرادنہیں بلکہ اس سے مراددعاہے، بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیاہے، اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہوگاکہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھرجائے اورگھرکے کسی کونے میں جاکردورکعت صلاۃ پڑھے جیساکہ نبی اکرمﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھرمیں پڑھی تھی۔