أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ وَأُمُّ سَلَمَةَ زَوْجَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فَيَصُومُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ التَّابِعِينَ إِذَا أَصْبَحَ جُنُبًا يَقْضِي ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
جنبی کو فجر پالے اوروہ صوم رکھنا چاہتاہو تو کیا حکم ہے
ام المومنین عائشہ اورا م المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ کو فجر پالیتی اور اپنی بیویوں سے صحبت کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے پھر آپ غسل فرماتے اور صوم رکھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیںـ: ۱- عائشہ اور ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثراہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ سفیان، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے اور تابعین کی ایک جماعت کہتی ہیـ کہ جب کوئی حالت جنابت میں صبح کرے تو وہ اس دن کی قضاکرے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ ام المومنین عائشہ اورام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ابوہریرہ کی حدیث 'من أصبح جنبا فلا صوم له'کے معارض ہے، اس کا جواب یہ دیاجاتاہے کہ عائشہ اورام سلمہ کی حدیث کو ابوہریرہ کی حدیث پرترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرمﷺ کی بیویوں میں سے ہیں اوربیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں، دوسرے ابوہریرہ تنہا ہیں اور یہ دوہیں اوردوکی روایت کو اکیلے کی روایت پرترجیح دی جائے گی۔
۱؎ ام المومنین عائشہ اورام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ابوہریرہ کی حدیث 'من أصبح جنبا فلا صوم له'کے معارض ہے، اس کا جواب یہ دیاجاتاہے کہ عائشہ اورام سلمہ کی حدیث کو ابوہریرہ کی حدیث پرترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرمﷺ کی بیویوں میں سے ہیں اوربیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں، دوسرے ابوہریرہ تنہا ہیں اور یہ دوہیں اوردوکی روایت کو اکیلے کی روایت پرترجیح دی جائے گی۔