جامع الترمذي - حدیث 778

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْوِصَالِ لِلصَّائِمِ​ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُوَاصِلُوا قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنَّ رَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا الْوِصَالَ فِي الصِّيَامِ وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ كَانَ يُوَاصِلُ الْأَيَّامَ وَلَا يُفْطِرُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 778

کتاب: روزے کے احکام ومسائل افطار کیے بغیر مسلسل صوم رکھنے کی کراہت کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'صوم وصال ۱؎ مت رکھو'، لوگوں نے عرض کیا: آپ تو رکھتے ہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:'میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میرارب مجھے کھلاتا پلاتاہے' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابوہریرہ، عائشہ، ابن عمر، جابر، ابوسعید خدری، اور بشیربن خصاصیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ بغیر افطار کیے لگاتارصوم رکھنے کو مکروہ کہتے ہیں، ۴- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ کئی دنوں کوملالیتے تھے (درمیان میں) افطار نہیں کرتے تھے۔
تشریح : ۱؎ : صوم وصال یہ ہے کہ آدمی قصداً دویا دوسے زیادہ دن تک افطار نہ کرے، مسلسل صیام رکھے نہ رات میں کچھ کھائے پیئے اورنہ سحری ہی کے وقت، صوم وصال نبی اکرمﷺ کے لیے جائز تھا لیکن امت کے لیے جائزنہیں۔۲؎ : 'میرارب مجھے کھلاتاپلاتا ہے' اسے جمہور نے مجازاً قوت پر محمول کیا ہے کہ کھانے پینے سے جو قوت حاصل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ وہ قوت مجھے یوں ہی بغیر کھائے پیے دے دیتا ہے،اور بعض نے اسے حقیقت پر محمول کرتے ہوے کھانے پینے سے جنت کا کھانا پینا مرادلیاہے، حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کواپنے معارف کی ایسی غذاکھلاتا ہے جس سے آپ کے دل پر لذت سرگوشی ومناجات کا فیضان ہوتا ہے، اللہ کے قرب سے آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے اوراللہ کی محبت کی نعمت سے آپ کو سرشاری نصیب ہوتی ہے اور اس کی جناب کی طرف شوق میں افزونی ہوتی ہے، یہ ہے وہ غذاجو آپ کو اللہ کی جانب سے عطاہوتی ہے، یہ روحانی غذایسی ہے جو آپ کو دنیوی غذاسے کئی کئی دنوں تک کے لیے بے نیازکردیتی تھی۔ ۱؎ : صوم وصال یہ ہے کہ آدمی قصداً دویا دوسے زیادہ دن تک افطار نہ کرے، مسلسل صیام رکھے نہ رات میں کچھ کھائے پیئے اورنہ سحری ہی کے وقت، صوم وصال نبی اکرمﷺ کے لیے جائز تھا لیکن امت کے لیے جائزنہیں۔۲؎ : 'میرارب مجھے کھلاتاپلاتا ہے' اسے جمہور نے مجازاً قوت پر محمول کیا ہے کہ کھانے پینے سے جو قوت حاصل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ وہ قوت مجھے یوں ہی بغیر کھائے پیے دے دیتا ہے،اور بعض نے اسے حقیقت پر محمول کرتے ہوے کھانے پینے سے جنت کا کھانا پینا مرادلیاہے، حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کواپنے معارف کی ایسی غذاکھلاتا ہے جس سے آپ کے دل پر لذت سرگوشی ومناجات کا فیضان ہوتا ہے، اللہ کے قرب سے آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے اوراللہ کی محبت کی نعمت سے آپ کو سرشاری نصیب ہوتی ہے اور اس کی جناب کی طرف شوق میں افزونی ہوتی ہے، یہ ہے وہ غذاجو آپ کو اللہ کی جانب سے عطاہوتی ہے، یہ روحانی غذایسی ہے جو آپ کو دنیوی غذاسے کئی کئی دنوں تک کے لیے بے نیازکردیتی تھی۔