أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ منكر حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَرَوْا بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
صائم کے لیے پچھنالگوانے کی رخصت کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ایسے وقت میں پچھنا لگوایا جس میں آپ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے ،آپ احرام باندھے ہوے تھے اور صوم کی حالت میں تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری ، جابر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ صائم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ۔ سفیان ثوری ، مالک بن انس ، اور شافعی کابھی یہی قول ہے۔
تشریح :
نوٹ:(اس لفظ کے ساتھ منکر ہے، صحیح یہ ہے کہ نبی اکرمﷺنے حالت احرام میں سینگی لگوائی تو صوم سے نہیں تھے کماتقدم اور حالت صیام میں سینگی لگانے کا واقعہ الگ ہے)
نوٹ:(اس لفظ کے ساتھ منکر ہے، صحیح یہ ہے کہ نبی اکرمﷺنے حالت احرام میں سینگی لگوائی تو صوم سے نہیں تھے کماتقدم اور حالت صیام میں سینگی لگانے کا واقعہ الگ ہے)