جامع الترمذي - حدیث 773

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَنُبَيْشَةَ وَبِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ وَأَنَسٍ وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَعَائِشَةَ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ الصِّيَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَخَّصُوا لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ أَنْ يَصُومَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ مُوسَى بْنُ عُلِيٍّ و قَالَ سَمِعْت قُتَيْبَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَالَ مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ لَا أَجْعَلُ أَحَدًا فِي حِلٍّ صَغَّرَ اسْمَ أَبِي

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 773

کتاب: روزے کے احکام ومسائل ایام تشریق میں صوم رکھنے کی حرمت کا بیان​ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'یوم عرفہ ۱؎ ، یوم نحر ۲؎ اور ایام تشریق ۳؎ ہماری یعنی اہل اسلام کی عیدکے دن ہیں، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، سعد ، ابوہریرہ ، جابر ، نبیشہ ، بشر بن سحیم، عبداللہ بن حذافہ ، انس ، حمزہ بن عمرو اسلمی، کعب بن مالک ، عائشہ ، عمروبن عاص اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کااسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ ایام تشریق میں صوم رکھنے کوحرام قراردیتے ہیں۔ البتہ صحابہ کرام وغیرہم کی ایک جماعت نے حج تمتع کرنے والے کو اس کی رخصت دی ہے جب وہ ہدی نہ پائے اور اس نے ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں صوم نہ رکھے ہوں کہ وہ ایام تشریق میں صوم رکھے۔ مالک بن انس ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں ۔
تشریح : ۱؎ یوم عرفہ سے مرادوہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ مطابق رؤیت مکہ مکرمہ۔ ۲؎ قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ ۔ ۳؎ ایام تشریق سے مرادگیارہویں، بارہویں اورتیرہویں ذی الحجہ ہے۔ ۱؎ یوم عرفہ سے مرادوہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ مطابق رؤیت مکہ مکرمہ۔ ۲؎ قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ ۔ ۳؎ ایام تشریق سے مرادگیارہویں، بارہویں اورتیرہویں ذی الحجہ ہے۔