جامع الترمذي - حدیث 771

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ صَوْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ وَعِيدٌ لِلْمُسْلِمِينَ وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَيُقَالُ لَهُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَيْضًا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 771

کتاب: روزے کے احکام ومسائل عیدالفطر اور عید الا ٔضحی کے دن صوم رکھنے کی حرمت کا بیان​ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ابوعبیدسعد کہتے ہیں کہ میں عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے صلاۃ شروع کی ، پھرکہا: میں نے رسول اللہﷺ کو ان دودنوں میں صوم رکھنے سے منع فرماتے سناہے، عیدالفطر کے دن سے، اس لیے کہ یہ تمہارے صیام سے افطار کادن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الا ٔضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں صوم رکھناکسی بھی حال میں جائزنہیں خواہ وہ نذرکا صوم ہویا نفلی صوم ہو یاکفارے کا یاان کے علاوہ کوئی اورصوم ہو، اگرکوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنو ں میں صوم رکھنے کی نذرمان لے تو جمہورکے نزدیک اس کی یہ نذرمنعقدنہیں ہوگی اورنہ ہی اس کی قضااس پر لازم آئے گی اورامام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذرمنعقدہوجائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں صوم نہیں رکھے گا، ان کی قضاکرے گا۔ ۱؎ : علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں صوم رکھناکسی بھی حال میں جائزنہیں خواہ وہ نذرکا صوم ہویا نفلی صوم ہو یاکفارے کا یاان کے علاوہ کوئی اورصوم ہو، اگرکوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنو ں میں صوم رکھنے کی نذرمان لے تو جمہورکے نزدیک اس کی یہ نذرمنعقدنہیں ہوگی اورنہ ہی اس کی قضااس پر لازم آئے گی اورامام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذرمنعقدہوجائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں صوم نہیں رکھے گا، ان کی قضاکرے گا۔