جامع الترمذي - حدیث 767

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ الدَّهْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ صَامَ الدَّهْرَ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ الدَّهْرِ وَأَجَازَهُ قَوْمٌ آخَرُونَ وَقَالُوا إِنَّمَا يَكُونُ صِيَامُ الدَّهْرِ إِذَا لَمْ يُفْطِرْ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَمَنْ أَفْطَرَ هَذِهِ الْأَيَّامَ فَقَدْ خَرَجَ مِنْ حَدِّ الْكَرَاهِيَةِ وَلَا يَكُونُ قَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ نَحْوًا مِنْ هَذَا وَقَالَا لَا يَجِبُ أَنْ يُفْطِرَ أَيَّامًا غَيْرَ هَذِهِ الْخَمْسَةِ الْأَيَّامِ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 767

کتاب: روزے کے احکام ومسائل صوم دہر کا بیان​ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیاگیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی صوم دہر (پورے سال صیام ) رکھے توکیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: 'اس نے نہ صوم رکھا اور نہ ہی افطار کیا' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر ، عبداللہ بن شخیر ، عمران بن حصین اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- اہل علم کی ایک جماعت نے صوم دہر کو مکروہ کہاہے اور بعض دوسرے لوگوں نے اسے جائز قراردیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صیام دہر تو اس وقت ہوگا جب عید الفطر ، عیدالا ٔضحی اور ایام تشریق میں بھی صوم رکھنا نہ چھوڑے، جس نے ان دنوں میں صوم ترک کردیا ، وہ کراہت کی حد سے نکل گیا، اوروہ پورے سال صوم رکھنے والا نہیں ہوا مالک بن انس سے اسی طرح مروی ہے اور یہی شافعی کابھی قول ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی طرح کہتے ہیں، ان دونوں کا کہناہے کہ ان پانچ دنوں یوم الفطر، یوم الاضحی اورایام تشریق میں صوم رکھنے سے رسول اللہﷺ نے منع فرمایا ہے، بقیہ دنوں میں افطارکرناواجب نہیں ہے۔
تشریح : ۱؎ راوی کو شک ہے کہ 'لاَصَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ' کہا یا 'لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ' کہا(دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہریہی ہے کہ یہ خبرہے کہ اس نے صوم نہیں رکھاکیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی، اورافطارنہیں کیا کیونکہ وہ بھوکاپیاسارہاکچھ کھایا پیا نہیں ، اورایک قول یہ ہے کہ یہ بددعاہے، یہ کہہ کر آپﷺنے اس کے اس فعل پراپنی ناپسندیدگی کا اظہارکیا ہے۔ ۱؎ راوی کو شک ہے کہ 'لاَصَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ' کہا یا 'لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ' کہا(دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہریہی ہے کہ یہ خبرہے کہ اس نے صوم نہیں رکھاکیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی، اورافطارنہیں کیا کیونکہ وہ بھوکاپیاسارہاکچھ کھایا پیا نہیں ، اورایک قول یہ ہے کہ یہ بددعاہے، یہ کہہ کر آپﷺنے اس کے اس فعل پراپنی ناپسندیدگی کا اظہارکیا ہے۔