أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّوْمِ صحيح حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّكُمْ يَقُولُ كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَإِنْ جَهِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ جَاهِلٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَسَلَامَةَ بْنِ قَيْصَرٍ وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَاسْمُ بَشِيرٍ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ وَالْخَصَاصِيَةُ هِيَ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
صوم کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'تمہارارب فرماتاہے: ہرنیکی کا بدلہ دس گُنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے ۔اورصوم میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ صوم جہنم کے لیے ڈھال ہے، صائم کے منہ کی بوا للہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگرتم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اوروہ صوم سے ہوتواسے کہہ دینا چاہئے کہ میں صوم سے ہوں' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں معاذ بن جبل ، سہل بن سعد، کعب بن عجرہ ، سلامہ بن قیصر اور بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- بشیر کانام زحم بن معبدہے اور خصاصیہ ان کی ماں ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اوروہی ان کابدلہ دیتاہے پھر'صوم میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا بدلہ دوں گا'کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ صوم میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہوسکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کاانحصارحرکات پرہے جبکہ صوم کا انحصارصرف نیت پر ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کاثواب لوگوں کو بتادیاگیاہے کہ وہ اس سے سات سوگناتک ہوسکتاہے لیکن صوم کا ثواب صرف اللہ ہی جانتاہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا:' الصوم لي و أنا أجزي به'۔
۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اوروہی ان کابدلہ دیتاہے پھر'صوم میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا بدلہ دوں گا'کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ صوم میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہوسکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کاانحصارحرکات پرہے جبکہ صوم کا انحصارصرف نیت پر ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کاثواب لوگوں کو بتادیاگیاہے کہ وہ اس سے سات سوگناتک ہوسکتاہے لیکن صوم کا ثواب صرف اللہ ہی جانتاہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا:' الصوم لي و أنا أجزي به'۔