جامع الترمذي - حدیث 759

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ​ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَثَوْبَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ صِيَامَ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ هُوَ حَسَنٌ هُوَ مِثْلُ صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَيُرْوَى فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ وَيُلْحَقُ هَذَا الصِّيَامُ بِرَمَضَانَ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَنْ تَكُونَ سِتَّةَ أَيَّامٍ فِي أَوَّلِ الشَّهْرِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ إِنْ صَامَ سِتَّةَ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ مُتَفَرِّقًا فَهُوَ جَائِزٌ قَالَ وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ وَسَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ وَرْقَاءَ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَسَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ أَبِي مُوسَى عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ قَالَ كَانَ إِذَا ذُكِرَ عِنْدَهُ صِيَامُ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ فَيَقُولُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ بِصِيَامِ هَذَا الشَّهْرِ عَنْ السَّنَةِ كُلِّهَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 759

کتاب: روزے کے احکام ومسائل شوال کے چھ دن کے صیام کا بیان​ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جس نے رمضان کے صیام رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) صیام رکھے تو یہی صوم دہر ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوایوب رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲-عبدالعزیز بن محمد نے اس حدیث کو بطریق : 'صفوان بن سلیم بن سعید، عن عمر بن ثابت، عن أبی أیوب، عن النبی ﷺ ' روایت کیا ہے، ۳- شعبہ نے یہ حدیث بطریق : 'ورقاء بن عمر، عن سعد بن سعید' روایت کی ہے، سعد بن سعید ، یحییٰ بن سعید انصاری کے بھائی ہیں، ۴- بعض محدّثین نے سعد بن سعید پر حافظے کے اعتبار سے کلام کیا ہے۔ ۵-حسن بصری سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس شوال کے چھ دن کے صیام کا ذکر کیا جاتا تووہ کہتے : اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ اس ماہ کے صیام سے پورے سال راضی ہے، ۶- اس باب میں جابر ، ابوہریرہ اور ثوبان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۷- ایک جماعت نے اس حدیث کی روسے شوال کے چھ دن کے صیام کو مستحب کہاہے،۸- ابن مبارک کہتے ہیں: یہ اچھا ہے، یہ ہرماہ تین دن کے صیام کے مثل ہیں،۹- ابن مبارک کہتے ہیں: بعض احادیث میں مروی ہے کہ یہ صیام رمضان سے ملادیئے جائیں،۱۰- اور ابن مبارک نے پسند کیا ہے کہ یہ صیام مہینے کے ابتدائی چھ دنوں میں ہوں، ۱۱-ابن مبارک سے نے یہ بھی کہاـ: اگر کوئی شوال کے چھ دن کے صیام الگ الگ دنوں میں رکھے تو یہ بھی جائز ہے۔
تشریح : ۱؎ : 'ایک نیکی کاثواب کم ازکم دس گناہے'کے اصول کے مطابق رمضان کے صیام دس مہینوں کے صیام کے برابرہوئے اور اس کے بعدشوال کے چھ صیام اگر رکھ لیے جائیں تویہ دومہینے کے صیام کے برابرہوں گے، اس طرح اسے پورے سال کے صیام کا ثواب مل جائے گا، جس کا یہ مستقل معمول ہوجائے اس کا شماراللہ کے نزدیک ہمیشہ صوم رکھنے والوں میں ہوگا، شوّال کے یہ صیام نفلی ہیں انہیں متواتربھی رکھاجاسکتاہے اورناغہ کرکے بھی، تاہم شوّال ہی میں ان کی تکمیل ضروری ہے ۔ ۱؎ : 'ایک نیکی کاثواب کم ازکم دس گناہے'کے اصول کے مطابق رمضان کے صیام دس مہینوں کے صیام کے برابرہوئے اور اس کے بعدشوال کے چھ صیام اگر رکھ لیے جائیں تویہ دومہینے کے صیام کے برابرہوں گے، اس طرح اسے پورے سال کے صیام کا ثواب مل جائے گا، جس کا یہ مستقل معمول ہوجائے اس کا شماراللہ کے نزدیک ہمیشہ صوم رکھنے والوں میں ہوگا، شوّال کے یہ صیام نفلی ہیں انہیں متواتربھی رکھاجاسکتاہے اورناغہ کرکے بھی، تاہم شوّال ہی میں ان کی تکمیل ضروری ہے ۔