جامع الترمذي - حدیث 753

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ​ صحيح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى حَدِيثِ عَائِشَةَ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَا يَرَوْنَ صِيَامَ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ رَغِبَ فِي صِيَامِهِ لِمَا ذُكِرَ فِيهِ مِنْ الْفَضْلِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 753

کتاب: روزے کے احکام ومسائل یوم عاشوراء کا صوم نہ رکھنے کی رخصت کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عاشوراء ایک ایسا دن تھا کہ جس میں قریش زمانہء جاہلیت میں صوم رکھتے تھے اور رسول اللہﷺ بھی اس دن صوم رکھتے تھے، جب آپ مدینہ آئے تواس دن آپ نے صوم رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن صوم رکھنے کا حکم دیا ،لیکن جب رمضان کے صیام فرض کئے گئے تو صرف رمضان ہی کے صیام فرض رہے اور آپ نے عاشورا ء کا صیام ترک کردیا ، تو جو چاہے اس دن صوم رکھے اور جوچاہے نہ رکھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے ۱ ؎ ،۲- اس باب میں ابن مسعود ، قیس بن سعد ، جابر بن سمرہ ، ابن عمر اور معاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کاعمل عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر ہے، اور یہحدیث صحیح ہے، یہ لوگ یوم عاشورا ء کے صوم کوواجب نہیں سمجھتے، الا یہ کہ جو اس کی اس فضیلت کی وجہ سے جوذکرکی گئی اس کی رغبت رکھے ۔
تشریح : ۱ ؎ : مولف نے حدیث پر حکم تیسرے فقرے میں لگایاہے ۔ ۱ ؎ : مولف نے حدیث پر حکم تیسرے فقرے میں لگایاہے ۔