أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَهِنْدِ بْنِ أَسْمَاءَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ عَمِّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ذَكَرُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ حَثَّ عَلَى صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا نَعْلَمُ فِي شَيْءٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ أَنَّهُ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ إِلَّا فِي حَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ وَبِحَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
عاشوراء کے دن صوم رکھنے کی ترغیب کا بیان
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'میں اللہ سے امیدرکھتاہوں کہ عاشوراء ۱؎ کے دن کا صوم ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی، محمد بن صیفی ، سلمہ بن الاکوع ، ہند بن اسماء ، ابن عباس ، ربیع بنت معوذ بن عفراء ، عبدالرحمن بن سلمہ خزاعی ، جنہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،رسول اللہﷺنے عاشوراء کے دن کے صوم رکھنے پر ابھارا ، ۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی اور روایت میں آپ نے یہ فرمایاہو کہ عاشوراء کے دن کا صوم ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ احمد اور اسحاق کا قول بھی ابوقتادہ کی حدیث کے مطابق ہے۔
تشریح :
۱؎ : محرم کی دسویں تاریخ کویوم عاشوراء کہتے ہیں،نبی اکرمﷺ مکہ سے ہجرت کرکے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھاکہ یہودی اس دن صوم رکھتے ہیں،آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن صوم کیوں رکھتے ہو؟ توان لوگوں نے کہاکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کوفرعون سے نجات عطافرمائی تھی اس خوشی میں ہم صوم رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا:' ہم اس کے تم سے زیادہ حقدارہیں، چنانچہ آپ نے اس دن کا صوم رکھااوریہ بھی فرمایاکہ' اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹محرم کاصوم بھی رکھوں گا'تاکہ یہودکی مخالفت بھی ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیاہے کہ' تم عاشوراء کا صوم رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا صوم بھی رکھو'۔
۱؎ : محرم کی دسویں تاریخ کویوم عاشوراء کہتے ہیں،نبی اکرمﷺ مکہ سے ہجرت کرکے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھاکہ یہودی اس دن صوم رکھتے ہیں،آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن صوم کیوں رکھتے ہو؟ توان لوگوں نے کہاکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کوفرعون سے نجات عطافرمائی تھی اس خوشی میں ہم صوم رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا:' ہم اس کے تم سے زیادہ حقدارہیں، چنانچہ آپ نے اس دن کا صوم رکھااوریہ بھی فرمایاکہ' اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹محرم کاصوم بھی رکھوں گا'تاکہ یہودکی مخالفت بھی ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیاہے کہ' تم عاشوراء کا صوم رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا صوم بھی رکھو'۔