جامع الترمذي - حدیث 750

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأُمِّ الْفَضْلِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَصُمْهُ (يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ) وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ؛ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ؛ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الإِفْطَارَ بِعَرَفَةَ لِيَتَقَوَّى بِهِ الرَّجُلُ عَلَى الدُّعَاءِ. وَقَدْ صَامَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَوْمَ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 750

کتاب: روزے کے احکام ومسائل میدانِ عرفات میں یوم عرفہ کے صوم کی کراہت کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے عرفات میں صوم نہیں رکھا، ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کے پاس دودھ بھیجا تو آپ نے اسے پیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ،ا بن عمر اورام الفضل رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ حج کیا تو آپ نے اس دن کا (یعنی یوم عرفہ کا )صوم نہیں رکھااورابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیاتو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، عمر کے ساتھ حج کیا،تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، اورعثمان کے ساتھ حج کیاتو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا،۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ عرفات میں صوم نہ رکھنے کو مستحب سمجھتے ہیں تاکہ آدمی دعاکی زیادہ سے زیادہ قدرت رکھ سکے ،۵- اوربعض اہل علم نے عرفہ کے دن عرفات میں صوم رکھاہے۔