أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِذَلِكَ. وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: هُوَ جَائِزٌ فِي كَلاَمِ الْعَرَبِ إِذَا صَامَ أَكْثَرَ الشَّهْرِ أَنْ يُقَالَ صَامَ الشَّهْرَ كُلَّهُ وَيُقَالُ قَامَ فُلاَنٌ لَيْلَهُ أَجْمَعَ وَلَعَلَّهُ تَعَشَّى وَاشْتَغَلَ بِبَعْضِ أَمْرِهِ كَأَنَّ ابْنَ الْمُبَارَكِ قَدْ رَأَى كِلاَ الْحَدِيثَيْنِ مُتَّفِقَيْنِ يَقُولُ إِنَّمَا مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ كَانَ يَصُومُ أَكْثَرَ الشَّهْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
کتاب: روزے کے احکام ومسائل صوم رکھ کرشعبان کورمضان سے ملادینے کا بیان اس سند سے بھی اسے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مبارک اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ کلام عرب میں یہ جائز ہے کہ جب کوئی مہینے کے اکثر ایام صوم رکھے تو کہا جائے کہ اس نے پورے مہینے کے صیام رکھے، اور کہا جائے کہ اس نے پوری رات صلاۃ پڑھی حالاں کہ اس نے شام کا کھانا بھی کھایا اوربعض دوسرے کاموں میں بھی مشغول رہا۔گویا ابن مبارک دونوں حدیثوں کو ایک دوسرے کے موافق سمجھتے ہیں۔ اس طرح اس حدیث کا مفہوم یہ ہوا کہ آپ اس مہینے کے اکثر ایام میں صوم رکھتے تھے،۲- سالم ابوالنضراوردوسرے کئی لوگوں نے بھی بطریق ابوسلمہ عن عائشہ محمدبن عمروکی طرح روایت کی ہے۔