أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِفْطَارِ الصَّائِمِ الْمُتَطَوِّعِ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ كُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ يَقُولُ أَحَدُ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ حَدَّثَنِي فَلَقِيتُ أَنَا أَفْضَلَهُمَا وَكَانَ اسْمُهُ جَعْدَةَ وَكَانَتْ أُمُّ هَانِئٍ جَدَّتَهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَى بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لَهُ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لَا أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ وَأَهْلُنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ فَقَالَ عَنْ هَارُونَ بْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَرِوَايَةُ شُعْبَةَ أَحْسَنُ هَكَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِينُ نَفْسِهِ و حَدَّثَنَا غَيْرُ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ أَمِيرُ نَفْسِهِ أَوْ أَمِينُ نَفْسِهِ عَلَى الشَّكِّ وَهَكَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ شُعْبَةَ أَمِينُ أَوْ أَمِيرُ نَفْسِهِ عَلَى الشَّكِّ قَالَ وَحَدِيثُ أُمِّ هَانِئٍ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ إِذَا أَفْطَرَ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ أَنْ يَقْضِيَهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَالشَّافِعِيِّ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
نفلی صیام کے توڑنے کا بیان
شعبہ کہتے ہیں کہ میں سماک بن حرب کو کہتے سنا کہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے دونوں بیٹوں میں سے ایک نے مجھ سے حدیث بیان کی تومیں ان دونوں میں جو سب سے افضل تھا اس سے ملا ، اس کانام جعدہ تھا، ام ہانی اس کی دادی تھیں، اس نے مجھ سے بیان کیا کہ اس کی دادی کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ان کے ہاں آئے توآپ نے کو ئی پینے کی چیزمنگائی اوراسے پیا۔ پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا۔ پھرانہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! میں تو صوم سے تھی۔ تورسول اللہﷺ نے فرمایا: ' نفل صوم رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے، چاہے تو صوم رکھے اور چاہے تو نہ رکھے'۔
شعبہ کہتے ہیں: میں نے سماک سے پوچھا :کیا آپ نے اسے ام ہانی سے سناہے؟ کہا :نہیں،مجھے ابوصالح نے اور ہمارے گھروالوں نے خبردی ہے اور ان لوگوں نے ام ہانی سے روایت کی۔
حماد بن سلمہ نے بھی یہ حدیث سماک بن حرب سے روایت کی ہے۔اس میں ہے ام ہانی کی لڑکی کے بیٹے ہارون سے روایت ہے، انہوں نے ام ہانی سے روایت کی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- شعبہ کی روایت سب سے بہتر ہے، اسی طرح ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ہے اورمحمودنے ابوداود سے روایت کی ہے، اس میں ' أمین نفسہ 'ہے، البتہ ابوداود سے محمود کے علاوہ دوسرے لوگوں نے جوروایت کی توان لوگوں نے' أمیر نفسہ أو أمین نفسہ' شک کے ساتھ کہا۔ اور اسی طرح شعبہ سے متعددسندوں سے بھی 'أمین أو أمیر نفسہ' شک کے ساتھ واردہے۔ام ہانی کی حدیث کی سند میں کلام ہے۔ ۲- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل صوم رکھنے والا اگر صوم توڑ دے توا س پرکوئی قضالازم نہیں الایہ کہ وہ قضا کرنا چاہے۔ یہی سفیان ثوری ، احمد ، اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یہی جمہورکا قول ہے، ان کی دلیل ام ہانی کی روایت ہے جس میں ہے ' فإن شئت فأقضى وإن شئت فلا تقضى' نیز ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جس میں ہے 'أفطر فصم مكانه إن شئت 'یہ دونوں روایتیں اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ نفل صوم توڑدینے پرقضالازم نہیں، حنفیہ کہتے ہیں کہ قضالازم ہے،ان کی دلیل عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہے جو ایک باب کے بعد آرہی ہے، لیکن وہ ضعیف ہے۔
نوٹ:(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۱؎ : یہی جمہورکا قول ہے، ان کی دلیل ام ہانی کی روایت ہے جس میں ہے ' فإن شئت فأقضى وإن شئت فلا تقضى' نیز ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جس میں ہے 'أفطر فصم مكانه إن شئت 'یہ دونوں روایتیں اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ نفل صوم توڑدینے پرقضالازم نہیں، حنفیہ کہتے ہیں کہ قضالازم ہے،ان کی دلیل عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہے جو ایک باب کے بعد آرہی ہے، لیکن وہ ضعیف ہے۔
نوٹ:(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)