جامع الترمذي - حدیث 730

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يَعْزِمْ مِنَ اللَّيْلِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ حَفْصَةَ حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلُهُ وَهُوَ أَصَحُّ وَهَكَذَا أَيْضًا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فِي رَمَضَانَ أَوْ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ أَوْ فِي صِيَامِ نَذْرٍ إِذَا لَمْ يَنْوِهِ مِنْ اللَّيْلِ لَمْ يُجْزِهِ وَأَمَّا صِيَامُ التَّطَوُّعِ فَمُبَاحٌ لَهُ أَنْ يَنْوِيَهُ بَعْدَ مَا أَصْبَحَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 730

کتاب: روزے کے احکام ومسائل جورات ہی کوصوم(روزہ) کی نیت نہ کرے اس کا صوم نہیں​ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جس نے صوم کی نیت فجر سے پہلے نہیں کرلی ، اس کا صوم نہیں ہوا' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کوہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، نیزاسے نافع سے بھی روایت کیا گیا ہے انہوں نے ابن عمرسے روایت کی ہے اور اسے ابن عمرہی کا قول قراردیا ہے، اس کا موقوف ہوناہی زیادہ صحیح ہے، اور اسی طرح یہ حدیث زہری سے بھی موقوفاً مروی ہے،ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اسے مرفوع کیا ہے یحیی بن ایوب کے سوا،۲- اس کا معنی اہل علم کے نزدیک صرف یہ ہے کہ اس کا صوم نہیں ہوتا، جو رمضان میں یا رمضان کی قضا میں یا نذر کے صیاممیں صوم کی نیت طلوع فجرسے پہلے نہیں کرتا۔ اگر اس نے رات میں نیت نہیں کی تواس کاصوم نہیں ہوا، البتہ نفل صوم میں اس کے لیے صبح ہوجانے کے بعد بھی صوم کی نیت کرنامباح ہے ۔ یہی شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : بظاہریہ عام ہے فرض اورنفل دونوں قسم کے صیام کو شامل ہے لیکن جمہورنے اسے فرض کے ساتھ خاص ماناہے اورراجح بھی یہی ہے، اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ میرے پاس آتے اورپوچھتے: کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟ تو اگرمیں کہتی کہ نہیں تو آپ فرماتے : میں صوم سے ہوں۔ ۱؎ : بظاہریہ عام ہے فرض اورنفل دونوں قسم کے صیام کو شامل ہے لیکن جمہورنے اسے فرض کے ساتھ خاص ماناہے اورراجح بھی یہی ہے، اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ میرے پاس آتے اورپوچھتے: کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟ تو اگرمیں کہتی کہ نہیں تو آپ فرماتے : میں صوم سے ہوں۔