جامع الترمذي - حدیث 727

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ فِي شَهْرِ الصَّوْمِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَحَفْصَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُبْلَةِ لِلشَّيْخِ وَلَمْ يُرَخِّصُوا لِلشَّابِّ مَخَافَةَ أَنْ لَا يَسْلَمَ لَهُ صَوْمُهُ وَالْمُبَاشَرَةُ عِنْدَهُمْ أَشَدُّ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْقُبْلَةُ تُنْقِصُ الْأَجْرَ وَلَا تُفْطِرُ الصَّائِمَ وَرَأَوْا أَنَّ لِلصَّائِمِ إِذَا مَلَكَ نَفْسَهُ أَنْ يُقَبِّلَ وَإِذَا لَمْ يَأْمَنْ عَلَى نَفْسِهِ تَرَكَ الْقُبْلَةَ لِيَسْلَمَ لَهُ صَوْمُهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 727

کتاب: روزے کے احکام ومسائل صائم کے بوسہ لینے کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ ماہصیام (رمضان) میں بوسہ لیتے تھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر بن خطاب ، حفصہ ، ابوسعید خدری ، ام سلمہ ، ابن عباس، انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- صائم کے بوسہ لینے کے سلسلے میں صحابہ کرام وغیرہم کا اختلاف ہے۔ بعض صحابہ نے بوڑھے کے لیے بوسہ لینے کی رخصت دی ہے۔ اورنوجوانوں کے لیے اس اندیشے کے پیش نظررخصت نہیں دی کہ اس کا صوم محفوظ وماموں نہیں رہ سکے گا۔ جماع ان کے نزدیک زیادہ سخت چیز ہے۔بعض اہل علم نے کہاہے : بوسہ اجر کم کردیتاہے لیکن اس سے صائم کا صوم نہیں ٹوٹتا ، ان کا خیال ہے کہ صائم کواگراپنے نفس پر قابو(کنٹرول) ہو تووہ بوسہ لے سکتاہے اور جب وہ اپنے آپ پرکنٹرول نہ رکھ سکے تو بوسہ نہ لے تاکہ اس کاصوم محفوظ ومامون رہے۔ یہ سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے صوم کی حالت میں بوسہ کاجواز ثابت ہوتا ہے، اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس میں فرض اورنفل صیام کی تفریق صحیح نہیں، رمضان کے صیام کی حالت میں بھی بوسہ لیاجاسکتاہے، لیکن یہ ایسے شخص کے لیے ہے جو اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھتاہواورجسے اپنے نفس پر قابونہ ہو اس کے لیے یہ رعایت نہیں۔ ۱؎ : اس حدیث سے صوم کی حالت میں بوسہ کاجواز ثابت ہوتا ہے، اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس میں فرض اورنفل صیام کی تفریق صحیح نہیں، رمضان کے صیام کی حالت میں بھی بوسہ لیاجاسکتاہے، لیکن یہ ایسے شخص کے لیے ہے جو اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھتاہواورجسے اپنے نفس پر قابونہ ہو اس کے لیے یہ رعایت نہیں۔