جامع الترمذي - حدیث 726

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ​ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاتِكَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَكَتْ عَيْنِي أَفَأَكْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَلَا يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ وَأَبُو عَاتِكَةَ يُضَعَّفُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ فَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 726

کتاب: روزے کے احکام ومسائل صائم کے سرمہ لگانے کا بیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکر پوچھا : میری آنکھ آگئی ہے، کیا میں سرمہ لگالوں ،میں صوم سے ہوں؟ آپ نے فرمایا :' ہاں' (لگالو)۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- انس کی حدیث کی سند قوی نہیں ہے، ۲- اس باب میں نبی اکرمﷺ سے مروی کوئی چیز صحیح نہیں، ۳- ابوعاتکہ ضعیف قراردیے جاتے ہیں،۴- اس باب میں ابورافع سے بھی روایت ہے،۵ - صائم کے سرمہ لگانے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے مکروہ قراردیاہے ۱؎ یہ سفیان ثوری ، ابن مبارک ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے اور بعض اہل علم نے صائم کو سرمہ لگانے کی رخصت دی ہے اور یہ شافعی کا قو ل ہے۔
تشریح : ۱؎ : ان کی دلیل معبدبن ہوذہ کی حدیث ہے جس کی تخریج ابوداودنے کی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرمﷺنے مشک ملاہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیااورفرمایاصائم اس سے پرہیزکرے، لیکن یہ حدیث منکرہے،جیساکہ ابوداودنے یحییٰ بن معین کے حوالے سے نقل کیا ہے، لہذا اس حدیث کے روسے صائمکے سرمہ لگانے کی کراہت پراستدلال صحیح نہیں، راجح یہی ہے کہ صائم کے لیے بغیرکراہت کے سرمہ لگاناجائزہے ۔ نوٹ:(سندمیں ابوعاتک طریف سلمان ضعیف راوی ہے) ۱؎ : ان کی دلیل معبدبن ہوذہ کی حدیث ہے جس کی تخریج ابوداودنے کی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرمﷺنے مشک ملاہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیااورفرمایاصائم اس سے پرہیزکرے، لیکن یہ حدیث منکرہے،جیساکہ ابوداودنے یحییٰ بن معین کے حوالے سے نقل کیا ہے، لہذا اس حدیث کے روسے صائمکے سرمہ لگانے کی کراہت پراستدلال صحیح نہیں، راجح یہی ہے کہ صائم کے لیے بغیرکراہت کے سرمہ لگاناجائزہے ۔ نوٹ:(سندمیں ابوعاتک طریف سلمان ضعیف راوی ہے)