جامع الترمذي - حدیث 724

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ​ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَبَو عَمَّارٍ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ وَاللَّفْظُ لَفْظُ أَبِي عَمَّارٍ قَالَا أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ قَالَ وَمَا أَهْلَكَكَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَحَدٌ أَفْقَرَ مِنَّا قَالَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ فَخُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مِنْ جِمَاعٍ وَأَمَّا مَنْ أَفْطَرَ مُتَعَمِّدًا مِنْ أَكْلٍ أَوْ شُرْبٍ فَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ وَالْكَفَّارَةُ وَشَبَّهُوا الْأَكْلَ وَالشُّرْبَ بِالْجِمَاعِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ وَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا ذُكِرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَفَّارَةُ فِي الْجِمَاعِ وَلَمْ تُذْكَرْ عَنْهُ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَقَالُوا لَا يُشْبِهُ الْأَكْلُ وَالشُّرْبُ الْجِمَاعَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ الَّذِي أَفْطَرَ فَتَصَدَّقَ عَلَيْهِ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ يَحْتَمِلُ هَذَا مَعَانِيَ يَحْتَمِلُ أَنْ تَكُونَ الْكَفَّارَةُ عَلَى مَنْ قَدَرَ عَلَيْهَا وَهَذَا رَجُلٌ لَمْ يَقْدِرْ عَلَى الْكَفَّارَةِ فَلَمَّا أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا وَمَلَكَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا أَحَدٌ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنَّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ لِأَنَّ الْكَفَّارَةَ إِنَّمَا تَكُونُ بَعْدَ الْفَضْلِ عَنْ قُوتِهِ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ لِمَنْ كَانَ عَلَى مِثْلِ هَذَا الْحَالِ أَنْ يَأْكُلَهُ وَتَكُونَ الْكَفَّارَةُ عَلَيْهِ دَيْنًا فَمَتَى مَا مَلَكَ يَوْمًا مَا كَفَّرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 724

کتاب: روزے کے احکام ومسائل رمضان میں صوم نہ رکھنے پر عائد کفارہ کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک شخص نے آکرکہا: اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا،آپ نے پوچھا :'تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ؟' اس نے عرض کیا: میں رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کربیٹھا۔ آپ نے پوچھا : 'کیاتم ایک غلام یا لونڈی آزاد کرسکتے ہو؟' اس نے کہا :نہیں ، آ پ نے پوچھا: ' کیا مسلسل دوماہ کے صیام رکھ سکتے ہو؟' اس نے کہا :نہیں، توآپ نے پوچھا: 'کیاساٹھ مسکین کو کھانا کھلاسکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، تو آپ نے فرمایا: 'بیٹھ جاؤ تووہ بیٹھ گیا۔ اتنے میں آپﷺ کے پاس ایک بڑاٹوکرہ لایاگیا جس میں کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: 'اسے لے جاکرصدقہ کردو'، اس نے عرض کیا: ان دو نوں ملے ہوئے علاقو ں کے درمیان کی بستی (یعنی مدینہ میں) مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے۔ نبی اکرمﷺ ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے ساتھ والے دانت دکھائی دینے لگے ۔آ پ نے فرمایا: 'اسے لے لو اورلے جاکر اپنے گھروالوں ہی کو کھلادو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، عائشہ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں جورمضان میں جان بوجھ کربیوی سے جماع کرکے صوم توڑدے ، اسی حدیث پرعمل ہے، ۴- اور جو جان بوجھ کر کھاپی کر صوم توڑے، تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔بعض کہتے ہیں: اس پرصیام کی قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہے، ان لوگوں نے کھانے پینے کو جماع کے مشابہ قرار دیاہے۔ سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔بعض کہتے ہیں: اس پر صرف صیام کی قضا لازم ہے،کفارہ نہیں۔ اس لئے کہ نبی اکرمﷺ سے جوکفارہ مذکورہے وہ جماع سے متعلق ہے، کھانے پینے کے بارے میں آپ سے کفارہ مذکورنہیں ہے، ان لوگوں نے کہا ہے کہ کھانا پینا جماع کے مشابہ نہیں ہے۔ یہ شافعی اور احمد کا قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں : نبی اکرمﷺ کا اس شخص سے جس نے صوم توڑدیا ، اورآپ نے اس پر صدقہ کیایہ کہناکہ ' اسے لے لو اورلے جاکر اپنے گھر والوں ہی کوکھلادو '، کئی باتوں کا احتمال رکھتا ہے: ایک احتمال یہ بھی ہے کہ کفارہ اس شخص پر ہوگا جو اس پرقادرہو ، اور یہ ایسا شخص تھا جسے کفارہ دینے کی قدرت نہیں تھی، تو جب نبی اکرمﷺ نے اسے کچھ دیا اور وہ اس کا مالک ہوگیا تواس ا ٓدمی نے عرض کیا: ہم سے زیادہ اس کاکوئی محتاج نہیں ۔ تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'اسے لے لو اور جاکراپنے گھروالوں ہی کو کھلادو'، اس لیے کہ روزانہ کی خوراک سے بچنے کے بعد ہی کفارہ لازم آتا ہے، تو جواس طرح کی صورت حال سے گزررہاہو اس کے لیے شافعی نے اسی بات کو پسند کیا ہے کہ وہی اسے کھالے اور کفارہ اس پر فرض رہے گا ،جب کبھی وہ مالدار ہوگاتو کفارہ اداکرے گا۔