أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ وَمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ و قَالَ مُحَمَّدٌ لَا أُرَاهُ مَحْفُوظًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ صَائِمًا مُتَطَوِّعًا فَقَاءَ فَضَعُفَ فَأَفْطَرَ لِذَلِكَ هَكَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ مُفَسَّرًا وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الصَّائِمَ إِذَا ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ وَإِذَا اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
جان بوجھ کر قے کر دینے والے کے حکم کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :' جسے قے آجائے اس پر صوم کی قضالازم نہیں ۱؎ اور جو جان بوجھ کر قے کرے تو اسے صوم کی قضا کرنی چاہئے ' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اسے بسندہشام عن ابن سیرین عن أبی ہریرہ عن النبی ﷺ عیسیٰ بن یونس ہی کے طریق سے جانتے ہیں۔محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا، ۲- یہ حدیث دوسری اورسندوں سے بھی ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہے اور انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے،۳- اس باب میں ابوالدرداء ، ثوبان اور فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۴- ابوالدرداء ، ثوبان اور فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے قے کی تو آپ نے صوم توڑ دیا ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرمﷺنفلی صوم سے تھے۔ قے ہوئی توآپ نے کچھ کمزوری محسوس کی اس لیے صوم توڑد یا، بعض روایات میں اس کی تفسیر اسی طرح مروی ہے، ۵- اور اہل علم کا عمل ابوہریرہ کی حدیث پر ہے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ صائم کوجب قے آجائے توا س پر قضا لازم نہیں ہے۔ اورجب قے جان بوجھ کر کرے تواسے چاہئے کہ قضا کرے۔سفیان ثوری، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
تشریح :
۱؎ : کیونکہ اس میں صائمکی کوئی غلطی نہیں ۔
۲؎ : اکثرلوگوں کی رائے ہے کہ اس میں کفارہ نہیں صرف قضاء ہے۔
۱؎ : کیونکہ اس میں صائمکی کوئی غلطی نہیں ۔
۲؎ : اکثرلوگوں کی رائے ہے کہ اس میں کفارہ نہیں صرف قضاء ہے۔