جامع الترمذي - حدیث 719

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّائِمِ يَذْرَعُهُ الْقَيْئُ​ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ لَا يُفْطِرْنَ الصَّائِمَ الْحِجَامَةُ وَالْقَيْءُ وَالِاحْتِلَامُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَقَدْ رَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ قَالَ سَمِعْت أَبَا دَاوُدَ السِّجْزِيَّ يَقُولُ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَقَالَ أَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ لَا بَأْسَ بِهِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَذْكُرُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ثِقَةٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 719

کتاب: روزے کے احکام ومسائل صائم کو (خود بخود) قے آجائے اس کے حکم کا بیان​ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : 'تین چیزوں سے صائمکا صوم نہیں ٹوٹتا : پچھنا لگوانے سے ۱؎ ، قے آجانے سے اور احتلام ہوجانے سے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے، ۲- عبداللہ بن زید بن اسلم اور عبدالعزیز بن محمد اوردیگر کئی رواۃ نے یہ حدیث زید بن اسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔ اورا س میں ان لوگوں نے ابوسعیدخدری کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- عبدالرحمن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں، ۴- میں نے ابوداود سجزی کوکہتے سناکہ میں نے احمد بن حنبل سے عبدالرحمن بن زید بن اسلم کے بارے میں پوچھا؟ توانہوں نے کہا : ان کے بھائی عبداللہ بن زید بن اسلم میں کوئی حرج نہیں،۴- اور میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے سناکہعلی بن عبداللہ المدینی نے عبداللہ بن زید بن اسلم ثقہ ہیں اور عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں ۲؎ محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : میں ان سے کچھ روایت نہیں کرتا۔
تشریح : ۱؎ : بظاہریہ روایت'أفطر الحاجم والمحجوم' کی مخالف ہے، تاویل یہ کی جاتی ہے کہ'أفطر الحاجم والمحجوم' کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطارکے لیے خودکو پیش کردیاہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف وکمزوری کی وجہ سے اورسینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنامشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہاہوتوخون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اورصوم ٹوٹ جائے اورایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اورناسخ انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے، اس میں ہے' رخص النبي ﷺ بعد في الحجامة الصائم وكان أنس يحتجم وهو صائم'۔ ۲؎ : زیدبن اسلم کے تین بیٹے ہیں: عبداللہ ، عبدالرحمن اوراسامہ۔امام احمد کے نزدیک عبداللہ ثقہ ہیں اورعبدالرحمن اور اسامہ دونوں ضعیف اوریحییٰ بن معین کے نزدیک زیدبن اسلم کے سبھی بیٹے ضعیف ہیں۔ نوٹ:(سندمیں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف راوی ہے) ۱؎ : بظاہریہ روایت'أفطر الحاجم والمحجوم' کی مخالف ہے، تاویل یہ کی جاتی ہے کہ'أفطر الحاجم والمحجوم' کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطارکے لیے خودکو پیش کردیاہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف وکمزوری کی وجہ سے اورسینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنامشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہاہوتوخون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اورصوم ٹوٹ جائے اورایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اورناسخ انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے، اس میں ہے' رخص النبي ﷺ بعد في الحجامة الصائم وكان أنس يحتجم وهو صائم'۔ ۲؎ : زیدبن اسلم کے تین بیٹے ہیں: عبداللہ ، عبدالرحمن اوراسامہ۔امام احمد کے نزدیک عبداللہ ثقہ ہیں اورعبدالرحمن اور اسامہ دونوں ضعیف اوریحییٰ بن معین کے نزدیک زیدبن اسلم کے سبھی بیٹے ضعیف ہیں۔ نوٹ:(سندمیں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف راوی ہے)