أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ السُّحُورِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلاَةِ قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كَانَ قَدْرُ ذَلِكَ قَالَ : قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
سحری تاخیرسے کھانے کا بیان
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ سحری کی، پھر ہم صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔۲؎ : اس سے معلوم ہواکہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھالی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدرہو۔
۱؎ : یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔۲؎ : اس سے معلوم ہواکہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھالی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدرہو۔