أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ قَالَتْ أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَتْ هَكَذَا صَنَع رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَطِيَّةَ اسْمُهُ مَالِكُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَابْنُ عَامِرٍ أَصَحُّ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
افطارمیں جلدی کرنے کا بیان
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اورمسروق دونوں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، ہم نے عرض کیا : ام المومنین! صحابہ میں سے دوآدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اورصلاۃ ۱؎ بھی جلدی پڑھتاہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور صلاۃ بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا:وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور صلاۃ بھی جلدی پڑھتا ہے ، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعودہیں ،اس پر انہوں نے کہا:رسول اللہﷺاسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعطیہ کانام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اورانہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہاجاتاہے ۔ اورابن عامرہی زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : بظاہراس سے مرادمغرب ہے اورعموم پربھی اسے محمول کیا جاسکتاہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہوگی ۔
۲؎ : پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزیمت اورسنت پرعمل پیراتھے اوردوسرے شخص یعنی ابوموسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔
۱؎ : بظاہراس سے مرادمغرب ہے اورعموم پربھی اسے محمول کیا جاسکتاہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہوگی ۔
۲؎ : پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزیمت اورسنت پرعمل پیراتھے اوردوسرے شخص یعنی ابوموسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔