أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ عَلَيْهِ الإِفْطَارُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى رُطَبَاتٍ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَيْرَاتٌ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تُمَيْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرُوِيَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُفْطِرُ فِي الشِّتَاءِ عَلَى تَمَرَاتٍ وَفِي الصَّيْفِ عَلَى الْمَاءِ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل کس چیزسے روزہ کھولنا مستحب ہے؟ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ (مغرب ) پڑھنے سے پہلے چند ترکھجوروں سے افطار کرتے تھے، اور اگر ترکھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں سے اور اگر خشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہﷺ سردیوں میں چند کھجوروں سے افطار کرتے اور گرمیوں میں پانی سے۔