جامع الترمذي - حدیث 694

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ عَلَيْهِ الإِفْطَارُ​ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ تَمْرًا فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَلَا نَعْلَمُ لَهُ أَصْلًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَهَكَذَا رَوَوْا عَنْ شُعُبَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ وَلَمْ يُذْكَرْ فِيهِ شُعْبَةُ عَنْ الرَّبَابِ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحَوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ وَابْنُ عَوْنٍ يَقُولُ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ وَالرَّبَابُ هِيَ أُمُّ الرَّائِحِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 694

کتاب: روزے کے احکام ومسائل کس چیزسے روزہ کھولنا مستحب ہے؟​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' جسے کھجورمیسرہو،توچاہئے کہ وہ اسی سے صوم کھولے، اورجسے کھجور میسرنہ ہوتوچاہئے کہ وہ پانی سے کھولے کیونکہ پانی پاکیزہ چیزہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- ہم نہیں جانتے کہ انس کی حدیث سعید بن عامرکے علاوہ کسی اورنے بھی شعبہ سے روایت کی ہے، یہ حدیث غیر محفوظ ہے ۱؎ ، ہم اس کی کوئی اصل عبدالعزیزکی روایت سے جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہو نہیں جانتے ،اور شعبہ کے شاگروں نے یہ حدیث بطریق:'شعبۃ، عن عاصم، عن حفصۃ بنت سیرین، عن الرباب، عن سلمان بن عامر، عن النبی ﷺ ' روایت کی ہے ، اور یہ سعید بن عامر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، کچھ اور لوگوں نے اس کی بطریق : ' شعبۃ، عن عاصم، عن حفصۃ، عن سلمان بن عامر' روایت کی ہے اوراس میں شعبہ کی رباب سے روایت کرنے کاذکرنہیں کیا گیا ہے اورصحیح وہ ہے جسے سفیان ثوری، ابن عیینہ اوردیگرکئی لوگوں نے بطریق : ' عاصم الأحول، عن حفصۃ بنت سیرین، عن الرباب، عن سلمان بن عامر ' روایت کی ہے، اورابن عون کہتے ہیں : عن أم الرائح بنت صلیع، عن سلمان بن عامر' اور رَباب ہی دراصل ام الرائح ہیں ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : کیونکہ سعیدبن عامر'عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس' کے طریق سے اس کی روایت میں منفردہیں، شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے اسے ' عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر'کے طریق سے روایت کی ہے، اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اورابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے۔۲؎ : یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں 'عن الرباب'کہنے کے بجائے 'عن ام الروائح بنت صلیع 'کہا ہے، اوررباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اورعورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں۔ نوٹ:(سندمیں سعید بن عامر حافظہ کے ضعیف ہیں اور ان سے اس کی سند میں وہم ہوابھی ہے ، دیکھئے الارواء رقم : ۹۲۲) ۱؎ : کیونکہ سعیدبن عامر'عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس' کے طریق سے اس کی روایت میں منفردہیں، شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے اسے ' عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر'کے طریق سے روایت کی ہے، اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اورابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے۔۲؎ : یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں 'عن الرباب'کہنے کے بجائے 'عن ام الروائح بنت صلیع 'کہا ہے، اوررباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اورعورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں۔ نوٹ:(سندمیں سعید بن عامر حافظہ کے ضعیف ہیں اور ان سے اس کی سند میں وہم ہوابھی ہے ، دیکھئے الارواء رقم : ۹۲۲)