أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا قَالَ أَحْمَدُ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ لَا يَنْقُصَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ شَهْرُ رَمَضَانَ وَذُو الْحِجَّةِ إِنْ نَقَصَ أَحَدُهُمَا تَمَّ الْآخَرُ و قَالَ إِسْحَقُ مَعْنَاهُ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ وَإِنْ كَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَهُوَ تَمَامٌ غَيْرُ نُقْصَانٍ وَعَلَى مَذْهَبِ إِسْحَقَ يَكُونُ يَنْقُصُ الشَّهْرَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے (یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے )'۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے، ۳- احمدبن حنبل کہتے ہیں: اس حدیث 'عیدکے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے' کامطلب یہ ہے کہ رمضان اورذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندرکم نہیں ہوتے ۲؎ اگر ان دونوں میں کوئی کم ہوگا یعنی ایک ۲۹دن کا ہوگا تودوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہو گا،۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ۲۹ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبارسے کم نہ ہوں گے، اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی روسے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہوسکتے ہیں یعنی دونوں۲۹دن کے ہوسکتے ہیں ۳؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عیدتوشوال میں ہوتی ہے پھررمضان کو شہرعیدکیسے کہاگیاہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عیدرمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہذا اس کی طرف نسبت کردی گئی ہے۔۲؎ : اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس (۲۹)کے ہوتے ہیں، تواس کا جواب یہ دیاجاتاہے کہ اس سے مرادیہ ہے کہ عام طورسے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں۔ ۳؎ : اور ایسا ہوتابھی ہے۔
۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عیدتوشوال میں ہوتی ہے پھررمضان کو شہرعیدکیسے کہاگیاہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عیدرمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہذا اس کی طرف نسبت کردی گئی ہے۔۲؎ : اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس (۲۹)کے ہوتے ہیں، تواس کا جواب یہ دیاجاتاہے کہ اس سے مرادیہ ہے کہ عام طورسے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں۔ ۳؎ : اور ایسا ہوتابھی ہے۔