أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ الشَّكِّ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ كُلُوا فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يَشُكُّ فِيهِ النَّاسُ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَمَّارٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ كَرِهُوا أَنْ يَصُومَ الرَّجُلُ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ وَرَأَى أَكْثَرُهُمْ إِنْ صَامَهُ فَكَانَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَنْ يَقْضِيَ يَوْمًا مَكَانَهُ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
شک کے دن صوم رکھنے کی کراہت کا بیان
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی تو انہوں نے کہا: کھاؤ۔ یہ سن کرایک صاحب الگ گوشے میں ہوگئے اور کہا: میں صائم ہوں، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے کسی ایسے دن صوم رکھا جس میں لوگوں کوشبہ ہو ۱؎ ( کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں) اس نے ابوالقاسم ﷺ کی نافرمانی کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اورانس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہے، ۳- صحابہ کرام اوران کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہی سفیان ثوری، مالک بن انس ، عبداللہ بن مبارک ، شافعی ، احمداور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ان لوگوں نے اس دن صوم رکھنے کو مکروہ قراردیا ہے جس میں شبہ ہو،(کہ رمضان کاچاند ہوا ہے یانہیں) اور ان میں سے اکثر کا خیال ہے کہ اگروہ اس دن صوم رکھے اوروہ ماہ رمضان کادن ہوتووہ اس کے بدلے ایک دن کی قضاکرے۔
تشریح :
۱؎ : 'جس میں شبہ ہو'سے مراد۳۰شعبان کادن ہے یعنی بادل کی وجہ سے ۲۹ویں دن چاند نظرنہیں آیا تو کوئی شخص یہ سمجھ کر صوم رکھ لے کہ پتہ نہیں یہ شعبان کاتیسواں دن ہے یارمضان کاپہلادن، کہیں یہ رمضان ہی نہ ہو، اس طرح شک والے دن میں صوم رکھنا صحیح نہیں۔
۱؎ : 'جس میں شبہ ہو'سے مراد۳۰شعبان کادن ہے یعنی بادل کی وجہ سے ۲۹ویں دن چاند نظرنہیں آیا تو کوئی شخص یہ سمجھ کر صوم رکھ لے کہ پتہ نہیں یہ شعبان کاتیسواں دن ہے یارمضان کاپہلادن، کہیں یہ رمضان ہی نہ ہو، اس طرح شک والے دن میں صوم رکھنا صحیح نہیں۔