جامع الترمذي - حدیث 684

أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِصَوْمٍ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَتَعَجَّلَ الرَّجُلُ بِصِيَامٍ قَبْلَ دُخُولِ شَهْرِ رَمَضَانَ لِمَعْنَى رَمَضَانَ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يَصُومُ صَوْمًا فَوَافَقَ صِيَامُهُ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ عِنْدَهُمْ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 684

کتاب: روزے کے احکام ومسائل رمضان کے استقبال کی نیت سے ایک دوروزپہلے صوم رکھنے کی ممانعت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'اس ماہ (رمضان) سے ایک یا دو دن پہلے (رمضان کے استقبال کی نیت سے ) صوم نہ رکھو ۱؎ ، سوائے اس کے کہ اس دن ایسا صوم آپڑے جسے تم پہلے سے رکھتے آرہے ہو ۲؎ اور (رمضان کا) چاند دیکھ کرصوم رکھو اور (شوال کا) چاند دیکھ کر ہی صوم رکھنا بند کرو۔ اگر آسمان ابر آلود ہوجائے تو مہینے کے تیس دن شمارکرلو، پھر صوم رکھنا بند کرو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں بعض صحابہ کرام سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے ۔ وہ اس بات کومکروہ سمجھتے ہیں کہ آدمی ماہ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کے استقبال میں صوم رکھے،اور اگر کسی آدمی کا (کسی خاص دن میں) صوم رکھنے کا معمول ہواور وہ دن رمضان سے پہلے آ پڑے توان کے نزدیک اس دن صوم رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
تشریح : ۱؎ : اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ فرض صیام نفلی صیام کے ساتھ خلط ملط نہ ہوجائیں اورکچھ لوگ انھیں فرض نہ سمجھ بیٹھیں، لہذا تحفظ حدود کے لیے نبی اکرمﷺ نے جانبین سے صوم منع کردیا کیونکہ امم سابقہ میں اس قسم کے تغیروتبدل ہوا کرتے تھے جس سے زیادتی فی الدین کی راہ کھلتی تھی، اس لیے اس سے منع کردیا۔۲؎ : مثلاً پہلے سے جمعرات یا پیر یا ایام بیض کے صیام رکھنے کا معمول ہو اور یہ دن اتفاق سے رمضان سے دو یا ایک دن پہلے آجائے تواس کا صوم رکھا جائے کہ یہ استقبال رمضان میں سے نہیں ہے ۔ ۱؎ : اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ فرض صیام نفلی صیام کے ساتھ خلط ملط نہ ہوجائیں اورکچھ لوگ انھیں فرض نہ سمجھ بیٹھیں، لہذا تحفظ حدود کے لیے نبی اکرمﷺ نے جانبین سے صوم منع کردیا کیونکہ امم سابقہ میں اس قسم کے تغیروتبدل ہوا کرتے تھے جس سے زیادتی فی الدین کی راہ کھلتی تھی، اس لیے اس سے منع کردیا۔۲؎ : مثلاً پہلے سے جمعرات یا پیر یا ایام بیض کے صیام رکھنے کا معمول ہو اور یہ دن اتفاق سے رمضان سے دو یا ایک دن پہلے آجائے تواس کا صوم رکھا جائے کہ یہ استقبال رمضان میں سے نہیں ہے ۔