أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَتَصَدَّقَ مِنْهُ فَيَسْتَغْنِيَ بِهِ عَنْ النَّاسِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا أَفْضَلُ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَعَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَمَسْعُودِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ وَثَوْبَانَ وَزِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ وَأَنَسٍ وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَقَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ وَسَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ
کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل
دوسروں سے مانگنے کی ممانعت کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: 'تم میں سے کوئی شخص صبح سویرے جائے اور لکڑیوں کا گٹھراپنی پیٹھ پررکھ کر لائے اور اس میں سے (یعنی اس کی قیمت میں سے) صدقہ کرے اور اس طرح لوگوں سے بے نیاز رہے (یعنی ان سے نہ مانگے) اس کے لیے اس بات سے بہترہے کہ وہ کسی سے مانگے، وہ اسے دے یا نہ دے ۱؎ کیونکہ اوپر والاہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے ۲؎ ، اور پہلے اسے دو جس کی تم خود کفالت کرتے ہو'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- وہ بیان کی حدیث سے جسے انہوں نے قیس سے روایت کی ہے غریب جانی جاتی ہے،۳- اس باب میں حکیم بن حزام،ابوسعید خدری ، زبیر بن عوام ، عطیہ سعدی، عبداللہ بن مسعود،مسعود بن عمرو، ابن عباس، ثوبان، زیاد بن حارث صدائی ، انس،حبشی بن جنادہ، قبیصہ بن مخارق ، سمرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : عزیمت کی راہ یہی ہے کہ آدمی ضرورت وحاجت ہو نے پر بھی کسی سے سوال نہ کر ے اگرچہ ضرورت وحاجت کے وقت سوال کرنا جائز ہے۔۲؎ : اوپروالے ہاتھ سے مراددینے والاہاتھ ہے اورنیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والاہاتھ ہے۔
۱؎ : عزیمت کی راہ یہی ہے کہ آدمی ضرورت وحاجت ہو نے پر بھی کسی سے سوال نہ کر ے اگرچہ ضرورت وحاجت کے وقت سوال کرنا جائز ہے۔۲؎ : اوپروالے ہاتھ سے مراددینے والاہاتھ ہے اورنیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والاہاتھ ہے۔