أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ حسن حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ جَحْلٍ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعُمَرَ إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا زَكَاةَ الْعَبَّاسِ عَامَ الْأَوَّلِ لِلْعَامِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَدِيثُ إِسْمَعِيلَ بْنِ زَكَرِيَّا عَنْ الْحَجَّاجِ عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ قَبْلَ مَحِلِّهَا فَرَأَى طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُعَجِّلَهَا وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ قَالَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ لَا يُعَجِّلَهَا و قَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ عَجَّلَهَا قَبْلَ مَحِلِّهَا أَجْزَأَتْ عَنْهُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل
وقت سے پہلے زکاۃ دینے کا بیان
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: 'ہم عباس سے اس سال کی زکاۃ گزشتہ سال ہی لے چکے ہیں'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- اسرائیل کی پہلے زکاۃ نکالنے والی حدیث کوجسے انہوں نے حجاج بن دینار سے روایت کی ہے ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۳- اسماعیل بن زکریا کی حدیث جسے انہوں نے حجاج سے روایت کی ہے میرے نزدیک اسرائیل کی حدیث سے جسے انہوں نے حجاج بن دینار سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے، ۴- نیزیہ حدیث حکم بن عتیبہ سے بھی مروی ہے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے ،۵- اہل علم کا وقت سے پہلے پیشگی زکاۃ دینے میں اختلاف ہے، اہل علم میں سے ایک جماعت کی رائے ہے کہ اسے پیشگی ادانہ کرے، سفیان ثوری اسی کے قائل ہیں، وہ کہتے ہیں: کہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ یہی ہے کہ اسے پیشگی ادانہ کرے، اوراکثر اہل علم کاکہنا ہے کہ اگر وقت سے پہلے پیشگی اداکر دے تو جائز ہے۔ شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : اوریہی قول راجح ہے۔
۱؎ : اوریہی قول راجح ہے۔