جامع الترمذي - حدیث 676

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ وَزَادَ فِيهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا كَانَ لِلرَّجُلِ عَبِيدٌ غَيْرُ مُسْلِمِينَ لَمْ يُؤَدِّ عَنْهُمْ صَدَقَةَ الْفِطْرِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُؤَدِّي عَنْهُمْ وَإِنْ كَانُوا غَيْرَ مُسْلِمِينَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 676

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل صدقہ ٔ فطر کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے رمضان کا صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو مسلمانوں میں سے ہر آزاداور غلام ، مرد اورعورت پر فرض کیاہے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- مالک نے بھی بطریق : ' نافع، عن ابن عمر، عن النبی ﷺ ' ایوب کی حدیث کی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ' من المسلمین' کا اضافہ ہے۔ ۳-اور دیگرکئی لوگوں نے نافع سے روایت کی ہے، اس میں 'من المسلمین' کا ذکرنہیں ہے، ۴- اہل علم کا اس سلسلے میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ جب آدمی کے پاس غیر مسلم غلام ہوں تو وہ ان کا صدقہ فطر ادا نہیں کرے گا۔ یہی مالک ، شافعی اور احمد کا قول ہے۔ اوربعض کہتے ہیں کہ وہ غلاموں کا صدقہ فطر اداکرے گا خواہ وہ غیرمسلم ہی کیوں نہ ہوں، یہ ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ وضاحت ۱؎ : اس روایت میں لفظ' فَرضَ' استعمال ہواہے جس کے معنی فرض اورلازم ہونے کے ہیں، اس سے معلوم ہواکہ صدقہ فطرفرض ہے بعض لوگوں نے' فَرضَ' کو'قَدَّرَ'کے معنی میں لیاہے لیکن یہ ظاہرکے سراسرخلاف ہے۔ ان لوگوں کا کہناہے کہ روایت میں 'من المسلمین' کی قیداتفاقی ہے۔