جامع الترمذي - حدیث 669

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ أَهْلُ الْعِلْمِ يَقُولُونَ لَيْسَ شَيْءٌ يَصِلُ إِلَى الْمَيِّتِ إِلَّا الصَّدَقَةُ وَالدُّعَاءُ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا قَالَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ إِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي بُسْتَانًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 669

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہوچکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں توکیایہ ان کے لئے مفیدہوگا؟ آپ نے فرمایا: 'ہاں'، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئے کہ میں نے اُسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق عمرو بن دینا ر عن عکرمہ عن النبیﷺ مرسلاً روایت کی ہے، ۳- اوریہی اہل علم بھی کہتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میت کو پہنچتی ہوسوائے صدقہ اوردعاکے ۱؎ ، ۴- 'إِنَّ لِی مَخْرَفًا' میں مخرفاً سے مراد باغ ہے۔
تشریح : ۱؎ : ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت میں کوئی اختلاف نہیں، اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃاورقرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔ ۱؎ : ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت میں کوئی اختلاف نہیں، اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃاورقرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔