أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ الْخَلْقِ إِلَيَّ فَمَا زَالَ يُعْطِينِي حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بِهَذَا أَوْ شِبْهِهِ فِي الْمُذَاكَرَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ صَفْوَانَ رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَغَيْرُهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ أَصَحُّ وَأَشْبَهُ إِنَّمَا هُوَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ صَفْوَانَ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ فَرَأَى أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُعْطَوْا وَقَالُوا إِنَّمَا كَانُوا قَوْمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَأَلَّفُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى أَسْلَمُوا وَلَمْ يَرَوْا أَنْ يُعْطَوْا الْيَوْمَ مِنْ الزَّكَاةِ عَلَى مِثْلِ هَذَا الْمَعْنَى وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ مَنْ كَانَ الْيَوْمَ عَلَى مِثْلِ حَالِ هَؤُلَاءِ وَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يَتَأَلَّفَهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ فَأَعْطَاهُمْ جَازَ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل
تالیف قلب اور قریب لانے کے مقصد سے زکاۃ میں سے خرچ کرنے کا بیان
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حنین کے روز مجھے دیا ،آپ مجھے (فتح مکہ سے قبل) تمام مخلوق میں سب سے زیادہ مبغوض تھے، اوربرابر آپ مجھے دیتے رہے یہاں تک کہ آپ مجھے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہوگئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حسن بن علی نے مجھ سے اس حدیث یا اس جیسی چیزکومذاکرہ میں بیان کیا، ۲- اس باب میں ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- صفوان کی حدیث معمر وغیرہ نے زہری سے اور زہری نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے جس میں 'عن صفوان بن أمیۃ ' کے بجائے 'أن صفوان بن أمیۃ قال: اعطانی رسو اللہ ﷺ'ہے گویا یہ حدیث یونس بن یزیدکی حدیث سے زیادہ صحیح اور اشبہ ہے، یہ عن سعید بن المسیب عن صفوان کے بجائے ' عن سعید بن مسیب أن صفوان'ہی ہے ۱؎ ،۴- جن کا دل رجھانا اورجن کو قریب لانا مقصودہو انھیں دینے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ انہیں نہ دیاجائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نبی اکرمﷺ کے زمانے کے چند لوگ تھے جن کی آپ تالیف قلب فرمارہے تھے یہاں تک کہ وہ اسلام لے آئے لیکن اب اس طرح ہرکسی کو زکاۃ کا مال دینا جائزنہیں ہے، سفیان ثوری ، اہل کوفہ وغیرہ اسی کے قائل ہیں ،احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں اوربعض کہتے ہیں کہ اگر کوئی آج بھی ان لوگوں جیسی حالت میں ہو اور امام اسلام کے لیے اس کی تالیف قلب ضروری سمجھے اور اُسے کچھ دے تو یہ جائز ہے، یہ شافعی کا قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : کیونکہ سعیدبن مسیب نے صفوان بن امیہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے اور راوی فلان عن فلان اسی وقت کہتاہے جب اس نے اس سے کچھ سنا ہو گو ایک ہی حدیث ہی کیوں نہ ہو۔ (صحیح مسلم میں 'أن صفوان قال' ہی ہے)امام شافعی کا قول قابل قبول اور قابل عمل ہے۔
۱؎ : کیونکہ سعیدبن مسیب نے صفوان بن امیہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے اور راوی فلان عن فلان اسی وقت کہتاہے جب اس نے اس سے کچھ سنا ہو گو ایک ہی حدیث ہی کیوں نہ ہو۔ (صحیح مسلم میں 'أن صفوان قال' ہی ہے)امام شافعی کا قول قابل قبول اور قابل عمل ہے۔