جامع الترمذي - حدیث 662

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ​ منكر حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ وَيَأْخُذُهَا بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا لِأَحَدِكُمْ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ مُهْرَهُ حَتَّى إِنَّ اللُّقْمَةَ لَتَصِيرُ مِثْلَ أُحُدٍ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَقَدْ قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنْ الرِّوَايَاتِ مِنْ الصِّفَاتِ وَنُزُولِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالُوا قَدْ تَثْبُتُ الرِّوَايَاتُ فِي هَذَا وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا يُتَوَهَّمُ وَلَا يُقَالُ كَيْفَ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِكٍ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي هَذِهِ الْأَحَادِيثِ أَمِرُّوهَا بِلَا كَيْفٍ وَهَكَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ وَأَمَّا الْجَهْمِيَّةُ فَأَنْكَرَتْ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ وَقَالُوا هَذَا تَشْبِيهٌ وَقَدْ ذَكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كِتَابهِ الْيَدَ وَالسَّمْعَ وَالْبَصَرَ فَتَأَوَّلَتْ الْجَهْمِيَّةُ هَذِهِ الْآيَاتِ فَفَسَّرُوهَا عَلَى غَيْرِ مَا فَسَّرَ أَهْلُ الْعِلْمِ وَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَخْلُقْ آدَمَ بِيَدِهِ وَقَالُوا إِنَّ مَعْنَى الْيَدِ هَاهُنَا الْقُوَّةُ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا يَكُونُ التَّشْبِيهُ إِذَا قَالَ يَدٌ كَيَدٍ أَوْ مِثْلُ يَدٍ أَوْ سَمْعٌ كَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَإِذَا قَالَ سَمْعٌ كَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَهَذَا التَّشْبِيهُ وَأَمَّا إِذَا قَالَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يَدٌ وَسَمْعٌ وَبَصَرٌ وَلَا يَقُولُ كَيْفَ وَلَا يَقُولُ مِثْلُ سَمْعٍ وَلَا كَسَمْعٍ فَهَذَا لَا يَكُونُ تَشْبِيهًا وَهُوَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 662

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل صدقہ کی فضیلت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'اللہ صدقہ قبول کرتاہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتاہے اور اسے پالتاہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے کوپالتا ہے یہاں تک کہ لقمہ احدپہاڑ کے مثل ہوجاتا ہے۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب (قرآن) سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتاہے{أَلَمْ یَعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ ہُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ وَیَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ } : ( کیا انھیں نہیں معلوم کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتاہے اور صدقات لیتاہے '۔ اور{وَ یَمْحَقُ اللَّہُ الرِّبَا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ} ' اللہ سود کو مٹاتاہے اور صدقات کو بڑھاتاہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نیز عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے اس حدیث کے بارے میں اور اس جیسی صفات کی دوسری روایات کے بارے میں اورباری تعالیٰ کے ہررات آسمان دنیاپر اترنے کے بارے میں کہاہے کہ ' اس سلسلے کی روایات ثابت ہیں، ان پر ایمان لایاجائے ، ان میں کسی قسم کا وہم نہ کیاجائے گا، اور نہ اس کی کیفیت پوچھی جائے ۔ اوراسی طرح مالک ، سفیان بن عیینہ اور عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے، ان لوگوں نے ان احادیث کے بارے میں کہاہے کہ ان حدیثوں کوبلا کیفیت جاری کرو ۱؎ اسی طرح کا قول اہل سنت والجماعت کے اہل علم کا ہے، البتہ جہمیہ نے ان روایات کا انکار کیاہے، وہ کہتے ہیں کہ ان سے تشبیہ لازم آتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے کئی مقامات پر 'ہاتھ، کان، آنکھ ' کا ذکر کیا ہے۔جہمیہ نے ان آیات کی تاویل کی ہے اوران کی ایسی تشریح کی ہے جو اہل علم کی تفسیرکے خلاف ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا، دراصل ہاتھ کے معنی یہاں قوت کے ہیں۔اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: تشبیہ تو تب ہوگی جب کوئی کہے: 'ید کید أو مثل ید ' یا 'سمع کسمع أو مثل سمع' (یعنی اللہ کاہاتھ ہمارے ہاتھ کی طرح ہے، یاہمارے ہاتھ کے مانند ہے ، اس کا کان ہمارے کان کی طرح ہے یاہمارے کان کے مانند ہے) تویہ تشیبہ ہوئی۔ (نہ کہ صرف یہ کہنا کہ اللہ کا ہاتھ ہے، اس سے تشبیہ لازم نہیں آتی) اور جب کوئی کہے جیسے اللہ نے کہاہے کہ اس کے ہاتھ کا ن اورآنکھ ہے اوریہ نہ کہے کہ وہ کیسے ہیں اور نہ یہ کہے کہ فلاں کے کان کی مانند یا فلاں کے کان کی طرح ہے تو یہ تشبیہ نہیں ہوئی، یہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا: 'لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ'( اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سمیع ہے بصیر ہے)۔
تشریح : ۱؎ : یعنی ان پر ایمان لاؤاوران کی کیفیت کے بارے میں گفتگونہ کرو۔یہاں آج کل کے صوفیاء ومبتدعین کے عقائد کا بھی ردہوا ، یہ لوگ سلف صالحین کے برعکس اللہ کی صفات کی تاویل اورکیفیت بیان کرتے ہیں۔ ۱؎ : یعنی ان پر ایمان لاؤاوران کی کیفیت کے بارے میں گفتگونہ کرو۔یہاں آج کل کے صوفیاء ومبتدعین کے عقائد کا بھی ردہوا ، یہ لوگ سلف صالحین کے برعکس اللہ کی صفات کی تاویل اورکیفیت بیان کرتے ہیں۔