جامع الترمذي - حدیث 659

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ فِي الْمَالِ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَدُّوَيْهِ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الزَّكَاةِ فَقَالَ إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ الْآيَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 659

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل ما ل میں زکاۃ کے علاوہ بھی حق ہے​ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زکاۃ کے بارے میں پوچھا، یا نبی اکرمﷺسے زکاۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ' مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے ۱؎ ' پھر آپ نے سورہ بقرہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی: {لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوہَکُمْ}( نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے پھیرلو) ۲؎ الآیۃ۔
تشریح : ۱؎ : بظاہریہ حدیث ' ليس في المال حق سوى الزكاة 'کے معارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اورمال میں زکاۃ کے علاوہ جودوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔۲؎ : پوری آیت اس طرح ہے:{لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاء والضَّرَّاء وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ} (البقرة:177) (ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اورنبیوں پر ایمان رکھنے والاہو،جومال سے محبت کرنے کے باوجودقرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اورسوال کرنے والے کودے غلاموں کو آزادکرنے صلاۃ کی پابندی اورزکاۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تو اسے پوراکرے تنگدستی دکھ درداورلڑائی کے وقت صبرکرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگارہیں)آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکرفرمایا ہے پھراس کے بعد صلاۃقائم کرنے اورزکاۃ دینے کاذکرکیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔ نوٹ:(سندمیں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے ،ابوحمزہ میمون بھی ضعیف ہیں، اورابن ماجہ کے یہاں اسودبن عامرکی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے برخلاف ہے ،دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے) ۱؎ : بظاہریہ حدیث ' ليس في المال حق سوى الزكاة 'کے معارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اورمال میں زکاۃ کے علاوہ جودوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔۲؎ : پوری آیت اس طرح ہے:{لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاء والضَّرَّاء وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ} (البقرة:177) (ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اورنبیوں پر ایمان رکھنے والاہو،جومال سے محبت کرنے کے باوجودقرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اورسوال کرنے والے کودے غلاموں کو آزادکرنے صلاۃ کی پابندی اورزکاۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تو اسے پوراکرے تنگدستی دکھ درداورلڑائی کے وقت صبرکرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگارہیں)آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکرفرمایا ہے پھراس کے بعد صلاۃقائم کرنے اورزکاۃ دینے کاذکرکیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔ نوٹ:(سندمیں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے ،ابوحمزہ میمون بھی ضعیف ہیں، اورابن ماجہ کے یہاں اسودبن عامرکی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے برخلاف ہے ،دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے)