جامع الترمذي - حدیث 657

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّدَقَةِ لِلنَّبِيِّ ﷺ أَهْلِ بَيْتِهِ وَمَوَالِيهِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا فَقَالَ لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُهُ أَسْلَمُ وَابْنُ أَبِي رَافِعٍ هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 657

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل نبی اکرمﷺ، اہل بیت اور آپ کے موالی سب کے لیے زکاۃ لینے کی حرمت​ ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے بنی مخزوم کے ایک شخص کوصدقہ کی وصولی پربھیجاتواس نے ابورافع سے کہا: تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاسکو،مگرانہوں نے کہا: نہیں، یہاں تک کہ میں جاکر رسول اللہﷺ سے پوچھ لوں، چنانچہ انہوں نے نبی اکرمﷺکے پاس جا کرپوچھا تو آپ نے فرمایا: 'ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابورافع نبی اکرمﷺکے مولیٰ ہیں، ان کانام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے، وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے منشی تھے۔
تشریح : ۱؎ : اس اصول کے تحت ابورافع کے لیے صدقہ لیناجائزنہیں ہوا کیونکہ ابورافع رسول اللہﷺکے مولیٰ تھے، لہذا وہ بھی بنی ہاشم میں سے ہوئے اوربنی ہاشم کے لیے صدقہ لیناجائزنہیں ہے۔بنی ہاشم، بنی فاطمہ اورآل نبی کی طرف منسوب کرنے والے آج کتنے ہزار لوگ ہیں جولوگوں سے زکاۃ وصدقات کا مال مانگ مانگ کرکھاتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم 'شاہ جی 'ہوتے ہیں ۔ ۱؎ : اس اصول کے تحت ابورافع کے لیے صدقہ لیناجائزنہیں ہوا کیونکہ ابورافع رسول اللہﷺکے مولیٰ تھے، لہذا وہ بھی بنی ہاشم میں سے ہوئے اوربنی ہاشم کے لیے صدقہ لیناجائزنہیں ہے۔بنی ہاشم، بنی فاطمہ اورآل نبی کی طرف منسوب کرنے والے آج کتنے ہزار لوگ ہیں جولوگوں سے زکاۃ وصدقات کا مال مانگ مانگ کرکھاتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم 'شاہ جی 'ہوتے ہیں ۔