جامع الترمذي - حدیث 655

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ تَحِلُّ لَهُ الصَّدَقَةُ مِنَ الْغَارِمِينَ وَغَيْرِهِمْ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجُوَيْرِيَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 655

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل قرض داروں اوردیگرلوگوں میں سے کس کس کے لیے زکاۃ حلال ہے؟​ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں ایک شخص ۱؎ کے پھلوں میں جو اس نے خریدے تھے، کسی آفت کی وجہ سے جو اسے لاحق ہوئی نقصان ہوگیااور اس پر قرض زیادہ ہوگیا، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'اسے صدقہ دو' چنانچہ لوگوں نے اسے صدقہ دیا، مگروہ اس کے قرض کی مقدار کو نہ پہنچا، تو رسول اللہﷺ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: 'جتنا مل رہاہے لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱-ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، جویریہ اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : ایک قول یہ ہے کہ اس سے مرادمعاذبن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۱؎ : ایک قول یہ ہے کہ اس سے مرادمعاذبن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔