جامع الترمذي - حدیث 652

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ لاَ تَحِلُّ لَهُ الصَّدَقَةُ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَقَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَقَدْ رُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الْمَسْأَلَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ قَوِيًّا مُحْتَاجًا وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَتُصُدِّقَ عَلَيْهِ أَجْزَأَ عَنْ الْمُتَصَدِّقِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى الْمَسْأَلَةِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 652

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل زکاۃ لینا کس کس کے لئے جائز نہیں؟​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'کسی مالدار کے لیے مانگناجائزنہیں اور نہ کسی طاقتوراور صحیح سالم شخص کے لیے مانگنا جائزہے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن عمرو کی حدیث حسن ہے،۲- اور شعبہ نے بھی یہ حدیث اسی سند سے سعد بن ابراہیم سے روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیاہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ ،حبشی بن جنادہ اور قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اوراس حدیث کے علاوہ میں نبی اکرمﷺسے مروی ہے کہ 'کسی مالدار کے لئے مانگنا جائز نہیں اورنہ کسی ہٹے کٹے کے لیے مانگنا جائز ہے' اور جب آدمی طاقتور وتوانا ہو لیکن محتاج ہواور اس کے پاس کچھ نہ ہو اور اسے صدقہ دیا جائے تو اہل علم کے نزدیک اس دینے والے کی زکاۃ اداہوجائے گی۔بعض اہل علم نے اس حدیث کی توجیہ یہ کی ہے کہ ' لا تحل لہ الصدقۃ' کا مطلب ہے کہ اس کے لئے مانگنا درست نہیں ہے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : 'ذی مرّۃ 'کے معنی ذی قوّۃ کے ہیں اور'سویّ 'کے معنی جسمانی طورپر صحیح وسالم کے ہیں۔ ۲؎ : یعنی' لا تحل له الصدقة'میں صدقہ مسئلہ (مانگنے )کے معنی میں ہے۔ ۱؎ : 'ذی مرّۃ 'کے معنی ذی قوّۃ کے ہیں اور'سویّ 'کے معنی جسمانی طورپر صحیح وسالم کے ہیں۔ ۲؎ : یعنی' لا تحل له الصدقة'میں صدقہ مسئلہ (مانگنے )کے معنی میں ہے۔