جامع الترمذي - حدیث 651

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ تَحِلُّ لَهُ الزَّكَاةُ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُاللهِ بْنُ عُثْمَانَ صَاحِبُ شُعْبَةَ: لَوْ غَيْرُ حَكِيمٍ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ. فَقَالَ لَهُ سُفْيَانُ: وَمَا لِحَكِيمٍ لاَ يُحَدِّثُ عَنْهُ شُعْبَةُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ سُفْيَانُ: سَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَصْحَابِنَا. وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَعَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. قَالُوا: إِذَا كَانَ عِنْدَ الرَّجُلِ خَمْسُونَ دِرْهَمًا، لَمْ تَحِلَّ لَهُ الصَّدَقَةُ. قَالَ: وَلَمْ يَذْهَبْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى حَدِيثِ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ. وَوَسَّعُوا فِي هَذَا وَقَالُوا: إِذَا كَانَ عِنْدَهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ أَكْثَرُ، وَهُوَ مُحْتَاجٌ، فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ الزَّكَاةِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْفِقْهِ وَالْعِلْمِ.

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 651

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل زکاۃ کس کے لیے جائز ہے؟​ سفیان نے بھی حکیم بن جبیرسے یہ حدیث اسی سند سے روایت کی ہے۔ جب سفیان نے یہ حدیث روایت کی تو ان سے شعبہ کے شاگرد عبداللہ بن عثمان نے کہا : کاش حکیم کے علاوہ کسی اورنے اس حدیث کوبیان کیا ہوتا، توسفیان نے ان سے پوچھاـ: کیا بات ہے کہ شعبہ حکیم سے حدیث روایت نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا: ہاں، وہ نہیں کرتے۔تو سفیان نے کہا: میں نے اسے زبید کومحمد بن عبدالرحمن بن یزید سے روایت کرتے سناہے، اوراسی پر ہمارے بعض اصحاب کاعمل ہے اوریہی سفیان ثوری ، عبداللہ بن مبارک ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب آدمی کے پاس پچاس درہم ہوں تو اس کے لئے زکاۃ جائز نہیں۔ اوربعض اہل علم حکیم بن جبیر کی حدیث کی طرف نہیں گئے ہیں بلکہ انہوں نے اس میں مزید گنجائش رکھی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب کسی کے پاس پچاس درہم یا اس سے زیادہ ہوں اور وہ ضرورت مند ہو تو اس کو زکاۃ لینے کا حق ہے، اہل فقہ واہل حدیث میں سے شافعی وغیرہ کایہی قول ہے۔