جامع الترمذي - حدیث 643

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَرْصِ​ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ يَقُولُ جَاءَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَى مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْخَرْصِ وَبِحَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَالْخَرْصُ إِذَا أَدْرَكَتْ الثِّمَارُ مِنْ الرُّطَبِ وَالْعِنَبِ مِمَّا فِيهِ الزَّكَاةُ بَعَثَ السُّلْطَانُ خَارِصًا يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ وَالْخَرْصُ أَنْ يَنْظُرَ مَنْ يُبْصِرُ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ هَذَا الزَّبِيبِ كَذَا وَكَذَا وَمِنْ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا فَيُحْصِي عَلَيْهِمْ وَيَنْظُرُ مَبْلَغَ الْعُشْرِ مِنْ ذَلِكَ فَيُثْبِتُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يُخَلِّي بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الثِّمَارِ فَيَصْنَعُونَ مَا أَحَبُّوا فَإِذَا أَدْرَكَتْ الثِّمَارُ أُخِذَ مِنْهُمْ الْعُشْرُ هَكَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهَذَا يَقُولُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 643

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل درخت میں موجود پھل کا تخمینہ لگانا​ عبدالرحمن بن مسعود بن نیار کہتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ ہماری مجلس میں آئے تو بیان کیا کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے: 'جب تم تخمینہ لگاؤتوتخمینہ کے مطابق لو اورایک تہائی چھوڑدیاکرو، اگر ایک تہائی نہ چھوڑ سکو تو چوتھائی چھوڑدیاکرو' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ا س باب میں عائشہ، عتاب بن اسید اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۲-تخمینہ لگانے کے سلسلے میں اکثر اہل علم کاعمل سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پرہے اورسہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہی کے مطابق احمداور شافعی بھی کہتے ہیں، تخمینہ لگانا یہ ہے کہ جب کھجور یا انگور کے پھل جن کی زکاۃ دی جاتی ہے پک جائیں تو سلطان (انتظامیہ) ایک تخمینہ لگانے والے کوبھیجے جواندازہ لگاکربتائے کہ اس میں کتناغلّہ یاپھل ہوگا اور تخمینہ لگانا یہ ہے کہ کوئی تجربہ کار آدمی دیکھ کر یہ بتائے کہ اس درخت سے اتنا اتنا انگور نکلے گا، اور اس سے اتنی اتنی کھجور نکلے گی۔ پھر وہ اسے جوڑکر دیکھے کہ کتنا عشر کی مقدار کو پہنچا ، تو ان پر وہی عشر مقرر کردے ۔اور پھل کے پکنے تک اُن کو مہلت دے، پھل توڑنے کے وقت اپناعشر دیتے رہیں۔ پھر مالکوں کو اختیار ہوگا کہ بقیہ سے جو چاہیں کریں۔ بعض اہل علم نے تخمینہ لگانے کی تشریح اسی طرح کی ہے ،اوریہی مالک شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ خطاب زکاۃ وصول کر نے والے عمال اوران لوگوں کوہے جو زکاۃ کی وصولی کے لیے دوڑدھوپ کرتے ہیں،تہائی یا چوتھائی حصہ چھوڑدینے کا حکم اس لیے ہے تاکہ مالک پھل توڑتے وقت اپنے اعزاء واقرباء اوراپنے ہمسایوں مسافروں وغیرہ پرخرچ کرسکے اوراس کی وجہ سے وہ کسی حرج اورتنگی میں مبتلانہ ہو۔ نوٹ:(سندمیں عبدالرحمن بن مسعودلین الحدیث ہیں) ۱؎ : یہ خطاب زکاۃ وصول کر نے والے عمال اوران لوگوں کوہے جو زکاۃ کی وصولی کے لیے دوڑدھوپ کرتے ہیں،تہائی یا چوتھائی حصہ چھوڑدینے کا حکم اس لیے ہے تاکہ مالک پھل توڑتے وقت اپنے اعزاء واقرباء اوراپنے ہمسایوں مسافروں وغیرہ پرخرچ کرسکے اوراس کی وجہ سے وہ کسی حرج اورتنگی میں مبتلانہ ہو۔ نوٹ:(سندمیں عبدالرحمن بن مسعودلین الحدیث ہیں)