جامع الترمذي - حدیث 641

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ مَالِ الْيَتِيمِ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَلَا مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ وَلَا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ لِأَنَّ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَرَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَالِ الْيَتِيمِ زَكَاةً مِنْهُمْ عُمَرُ وَعَلِيٌّ وَعَائِشَةُ وَابْنُ عُمَرَ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ فِي مَالِ الْيَتِيمِ زَكَاةٌ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَشُعَيْبٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ فِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَقَالَ هُوَ عِنْدَنَا وَاهٍ وَمَنْ ضَعَّفَهُ فَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ يُحَدِّثُ مِنْ صَحِيفَةِ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَمَّا أَكْثَرُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فَيَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ فَيُثْبِتُونَهُ مِنْهُمْ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَغَيْرُهُمَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 641

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل یتیم کے مال کی زکاۃ کا بیان​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے لوگوں سے خطاب کیاتو فرمایا: 'جو کسی ایسے یتیم کاولی (سرپرست) ہو جس کے پاس کچھ مال ہو تووہ اُسے تجارت میں لگادے، اسے یونہی نہ چھوڑدے کہ اسے زکاۃ کھالے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے اور اس کی سند میں کلام ہے اس لئے کہ مثنیٰ بن صباح حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن شعیب سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب نے کہا:... اور آگے یہی حدیث ذکر کی، ۳- عمرو : شعیب کے بیٹے ہیں ، اور شعیب محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عاص کے بیٹے ہیں۔اورشعیب نے اپنے دادا عبداللہ بن عمرو سے سماعت کی ہے، یحییٰ بن سعید نے عمروبن شعیب کی حدیث میں کلام کیاہے۔ وہ کہتے ہیں: یہ ہمارے نزدیک ضعیف ہیں، اور جس نے انہیں ضعیف قراردیا ہے صرف اس وجہ سے ضعیف کہاہے کہ انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن عمرو کے صحیفے سے حدیث بیان کی ہے۔ لیکن اکثر اہل حدیث علماء عمرو بن شعیب کی حدیث سے دلیل لیتے ہیں اور اُسے ثابت مانتے ہیں جن میں احمد اور اسحاق بن راہویہ وغیرہما بھی شامل ہیں، ۴- اس باب میں اہل علم کا اختلاف ہے ، صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں کی رائے ہے کہ یتیم کے مال میں زکاۃ ہے، انہیں میں عمر، علی ، عائشہ، اور ابن عمر ہیں۔اوریہی مالک ، شافعی،احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،۵- اور اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یتیم کے مال میں زکاۃ نہیں ہے۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی زکاۃ دیتے دیتے کل مال ختم ہوجائے ۲؎ : یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ 'رفع القلم عن ثلاث: صبي، ومجنون، ونائم' کے خلاف ہے اورحدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ ' تأكله الصدقة ' میں صدقہ سے مراد نفقہ ہے۔ (سند میں مثنی بن الصباح ضعیف ہیں ، اخیر عمر میں مختلط بھی ہوگئے تھے ) ۱؎ : یعنی زکاۃ دیتے دیتے کل مال ختم ہوجائے ۲؎ : یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ 'رفع القلم عن ثلاث: صبي، ومجنون، ونائم' کے خلاف ہے اورحدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ ' تأكله الصدقة ' میں صدقہ سے مراد نفقہ ہے۔ (سند میں مثنی بن الصباح ضعیف ہیں ، اخیر عمر میں مختلط بھی ہوگئے تھے )