جامع الترمذي - حدیث 639

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ فِيمَا يُسْقَى بِالأَنْهَارِ وَغَيْرِهَا​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا سَقَتْ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَكَأَنَّ هَذَا أَصَحُّ وَقَدْ صَحَّ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ عَامَّةِ الْفُقَهَاءِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 639

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل نہر وغیرہ سے سینچائی کرکے پیداکی گئی فصل کی زکاۃ کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'جس فصل کی سینچائی بارش یا نہر کے پانی سے کی گئی ہو، اس میں زکاۃ دسواں حصہ ہے، اور جس کی سینچائی ڈول سے کھینچ کر کی گئی ہوتو اس میں زکاۃ دسویں حصّے کاآدھایعنی بیسواں حصہ ۱؎ ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں انس بن مالک، ابن عمر اور جابر سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- یہ حدیث بکیر بن عبداللہ بن اشج، سلیمان بن یسار اور بسر بن سعید سے بھی روایت کی گئی ہے، اور ا ن سب نے اسے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے، گویا یہ زیادہ صحیح ہے،۳- اور اس باب میں ابن عمر کی حدیث بھی صحیح ہے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے ۲؎ ،۴- اور اسی پربیشترفقہاء کا عمل ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس میں بالاتفاق 'حولان حول' (سال کا پوراہونا) شرط نہیں، البتہ نصاب شرط ہے یا نہیں جمہورائمہ عشریانصف عشر کے لیے نصاب کو شرط مانتے ہیں، جب تک پانچ وسق نہ ہو عشریا نصف عشرواجب نہیں ہوگا، اورامام ابوحنیفہ کے نزدیک نصاب شرط نہیں، وہ کہتے ہیں :{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ} [البقرة:267] (اے ایمان والو!اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اورزمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو ، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کر نے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خودلینے والے نہیں ہو، ہاں اگرآنکھیں بندکرلو تو ،اور جان لو اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والا ہے)۔ مِمَّا أَخْرَجْنَامیں' ما'کلمہء عموم ہے اس طرح'فيما سقت السماء وفيما سقى بالنضح 'میں بھی' ما'کلمہء عموم ہے ۔ ۲؎ : اورجوآگے آرہی ہے۔ ۱؎ : اس میں بالاتفاق 'حولان حول' (سال کا پوراہونا) شرط نہیں، البتہ نصاب شرط ہے یا نہیں جمہورائمہ عشریانصف عشر کے لیے نصاب کو شرط مانتے ہیں، جب تک پانچ وسق نہ ہو عشریا نصف عشرواجب نہیں ہوگا، اورامام ابوحنیفہ کے نزدیک نصاب شرط نہیں، وہ کہتے ہیں :{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ} [البقرة:267] (اے ایمان والو!اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اورزمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو ، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کر نے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خودلینے والے نہیں ہو، ہاں اگرآنکھیں بندکرلو تو ،اور جان لو اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والا ہے)۔ مِمَّا أَخْرَجْنَامیں' ما'کلمہء عموم ہے اس طرح'فيما سقت السماء وفيما سقى بالنضح 'میں بھی' ما'کلمہء عموم ہے ۔ ۲؎ : اورجوآگے آرہی ہے۔