جامع الترمذي - حدیث 638

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْخَضْرَاوَاتِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْخَضْرَاوَاتِ وَهِيَ الْبُقُولُ فَقَالَ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِصَحِيحٍ وَلَيْسَ يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْحَسَنُ هُوَ ابْنُ عُمَارَةَ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ وَتَرَكَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 638

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل سبزیوں کی زکاۃ کا بیان​ معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرمﷺکولکھا ،وہ آپ سے سبزیوں کی زکاۃکے بارے میں پوچھ رہے تھے تو آپ نے فرمایا: 'ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سندصحیح نہیں ہے،۲- اوراس باب میں نبی اکرمﷺسے کوئی چیز صحیح نہیں ہے، اور اسے صرف موسیٰ بن طلحہ سے روایت کیاجاتاہے اور انہوں نے نبی اکرمﷺسے مرسلاً روایت کی ہے، ۳- اسی پراہل علم کا عمل ہے کہ سبزیوں میں زکاۃ نہیں ہے، ۴- حسن ، عمارہ کے بیٹے ہیں ، اوریہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔شعبہ وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے، اور ابن مبارک نے انہیں متروک قراردیا ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن چونکہ متعدد طرق سے مروی ہے جس سے تقویت پاکر یہ اس قابل ہوجاتی ہے کہ اس سے استدلال کیا جاسکے، اسی لیے اہل علم نے زکاۃ کے سلسلہ میں وارد نصوص کے عموم کی اس حدیث سے تخصیص کی ہے اورکہاہے کہ سبزیوں میں زکاۃ نہیں ہے۔اس حدیث سے بھی ثابت ہوا اوردیگربیسیوں روایات سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ اور صحابہ کرام کے درمیان ،صحابہ کرام کا آپس میں ایک دوسرے کے درمیان اورغیرمسلم بادشاہوں، سرداروں اورامراء اورنبی اکرم ﷺکے مابین تحریری خط وکتابت کا سلسلہ عہدنبوی وعہدصحابہ میں جاری تھا، قارئین کرام منکرین حدیث کی دروغ گوئی اور کذب بیانی سے خبردار ہیں، اصل دین کے دشمن یہی لوگ ہیں۔ نوٹ:(سندمیں حسن بن عمارہ ضعیف ہیں، لیکن شواہدکی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، دیکھئے : إرواء الغلیل رقم: ۸۰۱) ۱؎ : یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن چونکہ متعدد طرق سے مروی ہے جس سے تقویت پاکر یہ اس قابل ہوجاتی ہے کہ اس سے استدلال کیا جاسکے، اسی لیے اہل علم نے زکاۃ کے سلسلہ میں وارد نصوص کے عموم کی اس حدیث سے تخصیص کی ہے اورکہاہے کہ سبزیوں میں زکاۃ نہیں ہے۔اس حدیث سے بھی ثابت ہوا اوردیگربیسیوں روایات سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ اور صحابہ کرام کے درمیان ،صحابہ کرام کا آپس میں ایک دوسرے کے درمیان اورغیرمسلم بادشاہوں، سرداروں اورامراء اورنبی اکرم ﷺکے مابین تحریری خط وکتابت کا سلسلہ عہدنبوی وعہدصحابہ میں جاری تھا، قارئین کرام منکرین حدیث کی دروغ گوئی اور کذب بیانی سے خبردار ہیں، اصل دین کے دشمن یہی لوگ ہیں۔ نوٹ:(سندمیں حسن بن عمارہ ضعیف ہیں، لیکن شواہدکی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، دیکھئے : إرواء الغلیل رقم: ۸۰۱)