جامع الترمذي - حدیث 636

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْحُلِيِّ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ قَال: سَمِعْتُ أَبَاوَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ، امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. نَحْوَهُ.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَهِمَ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ: عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ. وَالصَّحِيحُ إِنَّمَا هُوَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ إِبْنِ أَخِي زَيْنَبَ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ رَأَى فِي الْحُلِيِّ زَكَاةً. وَفِي إِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ مَقَالٌ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ. فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةَ مَا كَانَ مِنْهُ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ. وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ: مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِاللهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: لَيْسَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةٌ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ. وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 636

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل زیور کی زکاۃ کا بیان​ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی اکرمﷺسے اسی طرح مروی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ ابومعاویہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔انہیں اپنی حدیث میں وہم ہوا ہے ۱؎ انہوں نے کہا ہے ' عمرو بن الحارث سے روایت ہے وہ عبداللہ بن مسعودکی بیوی زینب کے بھتیجے سے روایت کررہے ہیں' اورصحیح یوں ہے 'زینب کے بھتیجے عمروبن حارث سے روایت ہے'، ۲- نیز عمروبن شعیب سے بطریق : ' عن أبیہ، عن جدہ ،عبداللہ بن عمرو بن العاص عن النبی ﷺ ' روایت ہے کہ آپ نے زیورات میں زکاۃ واجب قرار دی ہے ۲؎ اس حدیث کی سند میں کلام ہے، ۳- اہل علم کا اس سلسلے میں اختلاف ہے۔ صحابہ کرام اور تابعین میں سے بعض اہل علم سونے چاندی کے زیورات میں زکاۃ کے قائل ہیں ۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک بھی یہی کہتے ہیں۔اوربعض صحابہ کرام جن میں ابن عمر ، عائشہ، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم شامل ہیں،کہتے ہیں کہ زیورات میں زکاۃ نہیں ہے۔ بعض تابعین فقہاء سے بھی اسی طرح مروی ہے،اوریہی مالک بن انس ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : کیونکہ انہوں نے عمروبن حارث اورعبداللہ بن مسعودکی بیوی زینب کے بھتیجے کو دوالگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کررہا ہے جب کہ معاملہ ایسانہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں 'ابن اخی زینب'عمروبن حارث کی صفت ہے عمروبن حارث اورابن اخی زینب کے درمیان 'عن'کی زیادتی ابومعاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر'عن' کے ہے جیساکہ شعبہ کی روایت میں ہے ۔ ۲؎ : اس سلسلہ میں بہتراورمناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگرفخرومباہات ،اوراسراف وتبذیرکے لیے اورزکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگران میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی ۸۰گرام اصلی سوناہے کہ کم ازکم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزرجائے تومالک ۵۰۔۲%کے حساب سے زکاۃ اداکرے ، زیورات میں اصلی سونا معلوم کرنے کا کلیہ قاعدہ (فارمولا) یوں ہے = کل وزن( ﷺ/۲۴) قیراط زیور مثلاً : آپ کے پاس (۲۱ ) قیراط میں بناہوا دس تولے سونا ہے اور آپ اس میں سے اصلی سونے کا وزن معلوم کرنا چاہتے ہیں تو یوں دریافت کریں گے ۱۰ تولے ﷺ۲۱ (۳۵/۴=۸) تولے اور۹ماشے فرض کریں اصلی سونے کی قیمت اس وقت کہ جب مذکوربالا زیورپر ایک سال گزرگیا،دس ہزارروپے فی تولہ ہو تو ۹-۸ماشے تولے کی قیمت =/۸۷۵۰۰روپے ہوئی ، اس پر ۵۰۔۲%کے حساب سے =/۳۵۰۰روپے اداکرلیں، وعلی ہذا القیاس والأصول ، یا درکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے ،تفصیل کے لیے 'فقہ الزکاۃ'میں دیکھی جاسکتی ہے۔(ابویحیی) ۱؎ : کیونکہ انہوں نے عمروبن حارث اورعبداللہ بن مسعودکی بیوی زینب کے بھتیجے کو دوالگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کررہا ہے جب کہ معاملہ ایسانہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں 'ابن اخی زینب'عمروبن حارث کی صفت ہے عمروبن حارث اورابن اخی زینب کے درمیان 'عن'کی زیادتی ابومعاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر'عن' کے ہے جیساکہ شعبہ کی روایت میں ہے ۔ ۲؎ : اس سلسلہ میں بہتراورمناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگرفخرومباہات ،اوراسراف وتبذیرکے لیے اورزکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگران میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی ۸۰گرام اصلی سوناہے کہ کم ازکم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزرجائے تومالک ۵۰۔۲%کے حساب سے زکاۃ اداکرے ، زیورات میں اصلی سونا معلوم کرنے کا کلیہ قاعدہ (فارمولا) یوں ہے = کل وزن( ﷺ/۲۴) قیراط زیور مثلاً : آپ کے پاس (۲۱ ) قیراط میں بناہوا دس تولے سونا ہے اور آپ اس میں سے اصلی سونے کا وزن معلوم کرنا چاہتے ہیں تو یوں دریافت کریں گے ۱۰ تولے ﷺ۲۱ (۳۵/۴=۸) تولے اور۹ماشے فرض کریں اصلی سونے کی قیمت اس وقت کہ جب مذکوربالا زیورپر ایک سال گزرگیا،دس ہزارروپے فی تولہ ہو تو ۹-۸ماشے تولے کی قیمت =/۸۷۵۰۰روپے ہوئی ، اس پر ۵۰۔۲%کے حساب سے =/۳۵۰۰روپے اداکرلیں، وعلی ہذا القیاس والأصول ، یا درکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے ،تفصیل کے لیے 'فقہ الزکاۃ'میں دیکھی جاسکتی ہے۔(ابویحیی)