جامع الترمذي - حدیث 635

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْحُلِيِّ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ، عَنْ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ:"يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ! تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 635

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل زیور کی زکاۃ کا بیان​ عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے خطاب کیااور فرمایا: 'اے گروہ عورتوں کی جماعت! زکاۃ دو ۱؎ گو اپنے زیورات ہی سے کیوں نہ دو۔ کیونکہ قیامت کے دن جہنم والوں میں تم ہی سب سے زیادہ ہوگی'۔
تشریح : ۱؎ : مولف نے اس سے فرض صدقہ یعنی زکاۃ مرادلی ہے کیونکہ' تصدقن' امرکاصیغہ ہے اورامرمیں اصل وجوب ہے یہی معنی باب کے مناسب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اسے استحباب پرمحمول کیا ہے اور اس سے مرادنفل صدقات لیے ہیں اس لیے کہ خطاب ان عورتوں کوہے جو وہاں موجودتھیں اوران میں ساری ایسی نہیں تھیں کہ جن پر زکاۃ فرض ہوتی، یہ معنی لینے کی صورت میں حدیث باب کے مناسب نہیں ہوگی اور اس سے زیورکی زکاۃ کے وجوب پراستدلال صحیح نہیں ہوگا۔ نوٹ:(اگلی حدیث (۶۳۶) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے ) ۱؎ : مولف نے اس سے فرض صدقہ یعنی زکاۃ مرادلی ہے کیونکہ' تصدقن' امرکاصیغہ ہے اورامرمیں اصل وجوب ہے یہی معنی باب کے مناسب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اسے استحباب پرمحمول کیا ہے اور اس سے مرادنفل صدقات لیے ہیں اس لیے کہ خطاب ان عورتوں کوہے جو وہاں موجودتھیں اوران میں ساری ایسی نہیں تھیں کہ جن پر زکاۃ فرض ہوتی، یہ معنی لینے کی صورت میں حدیث باب کے مناسب نہیں ہوگی اور اس سے زیورکی زکاۃ کے وجوب پراستدلال صحیح نہیں ہوگا۔ نوٹ:(اگلی حدیث (۶۳۶) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے )