جامع الترمذي - حدیث 634

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ جِزْيَةٌ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. وَفِي الْبَاب عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَجَدِّ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ الثَّقَفِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ رُوِيَ عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ النَّصْرَانِيَّ إِذَا أَسْلَمَ وُضِعَتْ عَنْهُ جِزْيَةُ رَقَبَتِهِ. وَقَوْلُ النَّبِيِّ ﷺ"لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ" إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ جِزْيَةَ الرَّقَبَةِ. وَفِي الْحَدِيثِ مَايُفَسِّرُ هَذَا حَيْثُ قَالَ:"إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ"

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 634

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل مسلمانوں پر جزیہ نہیں ہے​ اس سند سے بھی قابوس سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث قابوس بن أبی ظبیان سے مروی ہے جسے انہوں نے اپنے والدسے اوران کے والدنے نبی اکرمﷺسے مرسلاً روایت کی ہے،۲- اس باب میں سعید بن زید اور حرب بن عبید اللہ ثقفی کے دادا سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ نصرانی جب اسلام قبول کرلے تو اس کی اپنی گردن کا جزیہ معاف کردیاجائے گا، اور نبی اکرمﷺکے قول"لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ عُشُورٌ" (مسلمانوں پر عشر نہیں ہے) کا مطلب بھی گردن کا جزیہ ہے، اور حدیث میں بھی اس کی وضاحت کردی گئی ہے جیساکہ آپ نے فرمایا: ' عشر صرف یہود ونصاریٰ پر ہے، مسلمانوں پر کوئی عشر نہیں' ۱ ؎ ۔
تشریح : ۱ ؎ : یہ حدیث سنن ابی دوادمیں ہے اس حدیث کا تشریح 'المرقاۃ شرح المشکاۃ اور عون المعبودمیں دیکھ لیں، کچھ وضاحت اس مقام پر 'تحفۃ الأحوذی 'میں بھی آگئی ہے ، اور عُشر سے مراد ٹیکس ہے۔ ۱ ؎ : یہ حدیث سنن ابی دوادمیں ہے اس حدیث کا تشریح 'المرقاۃ شرح المشکاۃ اور عون المعبودمیں دیکھ لیں، کچھ وضاحت اس مقام پر 'تحفۃ الأحوذی 'میں بھی آگئی ہے ، اور عُشر سے مراد ٹیکس ہے۔