أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لَيْسَ فِي الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ صَدَقَةٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَلَا فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْخَيْلِ السَّائِمَةِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الرَّقِيقِ إِذَا كَانُوا لِلْخِدْمَةِ صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَكُونُوا لِلتِّجَارَةِ فَإِذَا كَانُوا لِلتِّجَارَةِ فَفِي أَثْمَانِهِمْ الزَّكَاةُ إِذَا حَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ
کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل
گھوڑے اور غلام میں زکاۃ کے نہ ہونے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'مسلمان پرنہ اس کے گھوڑوں میں زکاۃ ہے اور نہ ہی اس کے غلاموں میں زکاۃہے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اوراسی پراہل علم کاعمل ہے کہ پالتو گھوڑوں میں جنہیں دانہ چارہ باندھ کرکھلاتے ہیں زکاۃ نہیں اور نہ ہی غلاموں میں ہے، جب کہ وہ خدمت کے لئے ہوں الاّ یہ کہ وہ تجارت کے لئے ہوں۔ اور جب وہ تجارت کے لئے ہوں تو ان کی قیمت میں زکاۃ ہوگی جب ان پر سال گزرجائے۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث کے عموم سے ظاہریہ نے اس بات پراستدلال کیاہے کہ گھوڑے اورغلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گووہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں،لیکن یہ صحیح نہیں ہے، گھوڑے اورغلام اگرتجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیساکہ ابن منذروغیرہ نے اسے نقل کیاہے، لہذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخصص ہوگا۔
۱؎ : اس حدیث کے عموم سے ظاہریہ نے اس بات پراستدلال کیاہے کہ گھوڑے اورغلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گووہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں،لیکن یہ صحیح نہیں ہے، گھوڑے اورغلام اگرتجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیساکہ ابن منذروغیرہ نے اسے نقل کیاہے، لہذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخصص ہوگا۔