أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الزَّرْعِ وَالتَّمْرِ وَالْحُبُوبِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ وَمَالِكُ ابْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْهُ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنْ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ. وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا. وَخَمْسَةُ أَوْسُقٍ ثَلاَثُ مِائَةِ صَاعٍ. وَصَاعُ النَّبِيِّ ﷺ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، وَصَاعُ أَهْلِ الْكُوفَةِ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ. وَالأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا، وَخَمْسُ أَوَاقٍ مِائَتَا دِرْهَمٍ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ. يَعْنِي لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنْ الإِبِلِ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مِنْ الإِبِلِ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، وَفِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاةٌ.
کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل کھیتی، پھل اور غلّے کی زکاۃ کا بیان اس سند سے بھی ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے جیسے عبدالعزیز بن محمد کی حدیث ہے جسے انہوں نے عمروبن یحیی سے روایت کی ہے ( جو اوپرگزرچکی ہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ان سے یہ روایت اوربھی کئی طرق سے مروی ہے،۳- اہل علم کاعمل اسی پر ہے کہ پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے۔ ایک وسق ساٹھ صاع کاہوتا ہے۔ اور پانچ وسق میں تین سوصاع ہوتے ہیں۔ نبی اکرمﷺکا صاع ساڑھے پانچ رطل کا تھااور اہل کوفہ کا صاع آٹھ رطل کا، پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ،ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ اور پانچ اوقیہ کے دو سودرہم ہوتے ہیں۔اسی طرح سے پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔ جب پچیس اونٹ ہوجائیں توان میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے اور پچیس اونٹ سے کم میں ہرپانچ اونٹ پر ایک بکری زکاۃ ہے۔