جامع الترمذي - حدیث 623

أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْبَقَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ ﷺ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلاَثِينَ بَقَرَةً تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً، وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً، وَمِنْ كُلِّ حَالِمٍ دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مَعَافِرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ وَهَذَا أَصَحُّ.

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 623

کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل گائے کی زکاۃ کا بیان​ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے مجھے یمن بھیجا اورحکم دیا کہ میں ہر تیس گائے پر ایک سال کا بچھوا یا بچھیازکاۃ میں لوں اور ہرچالیس پر دوسال کی بچھیا زکاۃ میں لوں، اور ہر(ذمّی) بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر معافری ۱؎ کپڑے بطورجزیہ لوں ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق:' سفیان، عن الأعمش، عن أبی وائل، عن مسروق ' مرسلاً روایت کی ہے ۳؎ کہ نبی اکرمﷺ نے معاذ کو یمن بھیجا اور اس میں ' فأمرنی أن آخذ 'کے بجائے ' فأمرہ أن یأخذ'ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے ۴؎ ۔
تشریح : ۱؎ : معافر:ہمدان کے ایک قبیلے کانام ہے اسی کی طرف منسوب ہے۔۲؎ : اس حدیث میں گائے کے تفصیلی نصاب کاذکرہے، ساتھ ہی غیرمسلم سے جزیہ وصول کرنے کا بھی حکم ہے۔۳؎ : اس میں معافر کا ذکرنہیں ہے، اس کی تخریج ابن ابی شیبہ نے کی ہے ۔ ۴؎ : یعنی یہ مرسل روایت اوپروالی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ مسروق کی ملاقات معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، ترمذی نے اسے اس کے شواہدکی وجہ سے حسن کہاہے۔ ۱؎ : معافر:ہمدان کے ایک قبیلے کانام ہے اسی کی طرف منسوب ہے۔۲؎ : اس حدیث میں گائے کے تفصیلی نصاب کاذکرہے، ساتھ ہی غیرمسلم سے جزیہ وصول کرنے کا بھی حکم ہے۔۳؎ : اس میں معافر کا ذکرنہیں ہے، اس کی تخریج ابن ابی شیبہ نے کی ہے ۔ ۴؎ : یعنی یہ مرسل روایت اوپروالی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ مسروق کی ملاقات معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، ترمذی نے اسے اس کے شواہدکی وجہ سے حسن کہاہے۔