أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَطَوَانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا غَالِبٌ أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: أُعِيذُكَ بِاللهِ يَاكَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي، فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلاَ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ فَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ! الصَّلاَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ! إِنَّهُ لاَيَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلاَّ كَانَتْ النَّارُ أَوْلَى بِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مُوسَى. وَأَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ كَانَ يَرَى رَأْيَ الإِرْجَاءِ. وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مُوسَى، وَاسْتَغْرَبَهُ جِدًّا.
کتاب: سفر کے احکام ومسائل
فضائلِ صلاۃ کا بیان
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'اے کعب بن عجرہ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتاہوں ایسے امراء وحکام سے جومیرے بعد ہوں گے، جوان کے دروازے پرگیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی ، اوران کے ظلم پر ان کا تعاون کیا،تو وہ نہ مجھ سے ہے اورنہ میں اس سے ہوں اورنہ وہ حوض پر میرے پا س آئے گا۔ اور جو کوئی ان کے دروازے پرگیا یانہیں گیالیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی ، اورنہ ہی ان کے ظلم پران کی مدد کی، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ وہ عنقریب حوض کوثر پرمیرے پاس آئے گا۔ اے کعب بن عجرہ! صلاۃ دلیل ہے، صوم مضبوط ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا دیتاہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتاہے، اے کعب بن عجرہ! جوگوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا ، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ایوب بن عائذ طائی ضعیف گردانے جاتے ہیں اورکہاجاتاہے کہ وہ مرجئہ جیسے خیالات رکھتے تھے۔ میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے صرف عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی سند سے جانتے تھے اور انہوں نے اسے بہت غریب حدیث جانا ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : دیگر ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں رواۃ قابل احتجاج ہیں۔
۱؎ : دیگر ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں رواۃ قابل احتجاج ہیں۔